فلسطین کے مزاحمتی گروہوں نے جمعرات کو ایک بیان میں مسجدالاقصی کو مسلمانوں اور یہودیوں کے درمیان تقسیم کرنے کی صیہونی حکومت کی سازش پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ منصوبہ فلسطینی عوام کے ساتھ اعلان جنگ کے مترادف ہے
ارنا کی رپورٹ کےمطابق فلسطین کے مزاحمتی گروہوں کے بیان میں آیا ہے کہ لیکوڈ پارٹی کے رکن عمیت ہالیفی نے مسجدالاقصی کو مسلمانوںسسح اور یہودیوں کے درمیان تقسیم کرنے کا جو منصوبہ پیش کیا ہے وہ ایک دھماکے کی طرح ہے کہ جس کے خوفناک نتائج کی ذمہ دار صیہونی حکومت کی انتہا پسند کابینہ ہوگی اور فلسطین کےعوام اور مزاحمتی گروہ ہرگزاس طرح کے ظالمانہ اقدام کو برداشت نہیں کریں گے۔ مزاحمتی گروہوں نے فلسطینی عوام سے اپیل کی ہے کہ وہ زیادہ سے زیادہ تعداد میں خود کو مسجدالاقصی کے صحن میں پہنچائیں اور صہیونی دشمن کی سازشوں کا ڈٹ کر مقابلہ کریں- دوسری جانب فلسطین کی وزارت برای امور بیت المقدس نے اس منصوبے کے ردعمل میں مسجد الاقصی کی مسلمانوں اور یہودیوں کے درمیان تقسیم کو انتہائی خطرناک قرار دیتے ہوئے اسے مذہبی جنگ سے تعبیر کیا ہے- اسی دوران فلسطینی ذرائع نے مسجدالاقصیٰ کو زمان و مکان میں تقسیم کرنے کا مقابلہ کرنے کے لیے مزاحمت کو تیز کرنے، مسجد الاقصیٰ میں جمع ہونے اور جمعہ کے دن “بڑی صبح” مہم میں تمام فلسطینیوں کو شرکت کی دعوت دی ہے – “مسجد کو تقسیم نہیں کیا جائے گا” کے عنوان سے ” بڑی صبح ” مہم، بیت المقدس اور مغربی کنارے کے عوام کو صیہونی دشمن کی یلغار اور حملوں کا مقابلہ کرنے کی ترغیب دیتی اور مسجد الاقصی کو تنہا نہ چھوڑنے اور اس کے دفاع کے لیے مسجدا الاقصیٰ میں نمازیوں کی تعداد میں اضافے کا مطالبہ کرتی ہے-مسجدالاقصیٰ،شہربیت القدس کی اسلامی-فلسطینی شناخت کی اہم علامت کے طور پر، ہمیشہ قدس کی غاصب حکومت کے تباہ کن اقدامات کا نشانہ بنتی رہی ہے۔