نیو یارک (مرکزاطلاعات فلسطین فاوؑنڈیشن) اقوام متحدہ کی ریلیف اینڈ ورکس ایجنسی برائے فلسطینی پناہ گزین (انروا) کے کمشنر جنرل فلپ لازارینی نے اتوار کے روز کہا کہ “اگر (حقیقی سیاسی ارادہ) دستیاب ہو تو غزہ کی پٹی میں قحط سے بچنا اب بھی ممکن ہے۔”
لازارینی نے ’ایکس‘ پلیٹ فارم پر ایک بلاگ پوسٹ میں مزید کہا کہ “شمالی غزہ کی پٹی میں خوراک کی امداد بھیجنے کے لیے ایجنسی کی اپیلوں کو مسترد کر دیا گیا اور ان کے کانوں پر جوں تک نہیں رینگی”۔
انہوں نے زور دے کر کہا کہ “آخری بار جب ایجنسی 23 جنوری کو شمالی غزہ کی پٹی میں خوراک کی امداد پہنچانے میں کامیاب ہوئی تھی اس کے بعد اس علاقے میں پھنسی فلسطینیوں کو کسی قسم کی امداد نہیں پہنچائی جا سکی”۔
دو روز قبل اقوام متحدہ نے خبردار کیا تھا کہ “غزہ میں بنیادی خدمات کے شعبے اور انسانی امداد پر اسرائیلی پابندیاں قحط، پیاس اور بیماری کے پھیلنے کے خدشات کا باعث بن رہی ہیں”۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ “غزہ پر محاصرے کا مطلب اجتماعی سزا ہو سکتا ہے۔ اس کے علاوہ بھوک کو جنگ کے ہتھیار طور پر استعمال کرنا جنگی جرم سمجھا جاتا ہے”
سیو دی چلڈرن نے نھی خبردار کیا ہے کہ جب تک اسرائیلی حکومت غزہ میں امداد کے داخلے میں رکاوٹیں کھڑی کرتی رہے گی قحط کا خطرہ بڑھنے کی توقع ہے۔