غزة (مرکزاطلاعات فلسطین فاوؑنڈیشن) اسلامی تحریک مزاحمت [حماس] نے یمن کے ممتاز عالم دین، داعی اور مزاحمتی تنظیموں کے معاون ومربی الشیخ ڈاکٹر عبدالمجید الزندانی کی وفات پر گہرے دکھ اور صدمے کا اظہار کیا ہے۔
حماس کی طرف سے جاری ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ آج ہم ایک جید عالم دین اور مزاحمت کی سچی آواز اور فلسطینی قوم کے حقوق کے ایک پر زور حامی سے محروم ہوگئے ہیں۔ الشیخ زندانی کی وفات نہ صرف یمنی عوام بلکہ فلسطینی قوم اور پورے عالم اسلام کے لیے ایک بہت بڑا نقصان ہے۔
حماس نے مرحوم عالم دین کی فلسطین کے لیےخدمات کو شاندان الفاظ میں خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے ان کی خدمات کو سراہا ہے۔ حماس کا کہنا ہے کہ آج فلسطینی عوام اور یمنی قوم ایک جید عالم اور مزاحمت کے حامی مذہبی لیڈر سے محروم ہوگئی ہے۔ان کا خلاء برسوں میں پرنہیں ہوسکے گا۔
خیال رہے کہ یمن کے اصلاح پسند لیڈر اور ریفارمز سوسائٹی کے بانی رکن گذشتہ روز ترکیہ کے شہر استنبول کے ایک ہسپتال میں طویل علالت کے بعد دم توڑ گئے تھے۔ ان کی عمر 82 سال تھی اور وہ زندگی کے آخری ایام تک فلسطینی قوم کے حقوق کے پرزور حامی اور فلسطینی مزاحمتی تنظیموں کے حامی رہے۔