Connect with us

اسرائیل کی تباہی میں اتنا وقت باقی ہے

  • دن
  • گھنٹے
  • منٹ
  • سیکنڈز

Palestine

غزہ میں فلسطینی نسل کشی کے 200 دن،انسانی تاریخ کا بدترین قتل عام

جنیوا  (مرکزاطلاعات فلسطین فاوؑنڈیشن) فلسطین کے علاقے غزہ کی پٹی پر 200 دن کی وحشیانہ اسرائیلی جنگ کے بعد جنگ کے نتائج اس کی شدت اور فلسطینی شہریوں کو براہ راست اور جان بوجھ کر نشانہ بنانے کے لحاظ سے بھیانک دکھائی دے رہے ہیں۔ “اسرائیل” کو قوانین کی تعمیل کرنے کا پابند کرنے میں شرمناک بین الاقوامی ناکامی نے فلسطینیوں کے وحشیانہ قتل عام اور جنگی جرائم میں خونی دشمن کی حوصلہ افزائی کی ہے۔ بدقسمتی سے سلامتی کونسل ،اقوام متحدہ، عالمی عدالت انصاف اور انسانیت کے دفاع کے دیگر عالمی ادارے فلسطینیوں کی منظم نسل کشی روکنے میں بری طرح ناکام  رہے ہیں۔

یورو-میڈیٹیرینین ہیومن رائٹس مانیٹر نے ایک بیان میں غزہ میں نسل کشی کے جاری جرائم کے تباہ کن نتائج کی تعداد کا جائزہ شائع کیا ہے۔اس بات کا ذکر کیا کہ “اسرائیل” اسی رفتار اور خوفناک طریقوں سے اپنا حملہ جاری رکھے ہوئے ہےاور جارحیت روکنے کے مطالبات کو یکسر اور پوری ڈھٹائی کے ساتھ نظر انداز کر رہا ہے۔ امریکی اور یورپی مدد سے جاری وحشیانہ اسرائیلی جنگ بین الاقوامی بیانات آگے نہیں بڑھتے۔

قابض افواج منظم طریقے سے اور سوچے سمجھےمنصوبے کے تحت اجتماعی سزا کے عمل کے ایک حصے کے طور پرفلسطینی شہریوں کو نشانہ بنانے کی غیرانسانی پالیسی پرعمل پیرا ہے جس کا مقصد قتل و غارت گری کے ساتھ شہریوں کو بے گھر کرکے غزہ کی پٹی سے انہیں نکال باہر کرنا ہے اور اس مکروہ مشن پرامریکی اور مغربی ممالک کا اسلحہ اور جنگی ہتھیار استعمال کیے جا رہے ہیں۔

بیان کے مطابق حملے کے 200 دنوں کے دوران قابض فوج نے 42,510 فلسطینیوں کو شہید اور لاپتا کیا جن میں 38,621 عام شہری شامل ہیں جن میں 15,780 بچے اور 10,091 خواتین شامل ہیں۔ اب بھی کئی ہزار شہداء ملبے تلے دبے ہیں جبکہ ہزاروں لاپتہ ہیں جن کا انجام معلوم نہیں ہے۔

آبزرویٹری کے مطابق غزہ میں دو سو دنوں سے جاری قتل عام میں اوسطا  ہر روز 212 فلسطینیوں کو شہید کیا جاتا ہے۔اسرائیل روزانہ 79 بچوں اور 50 خواتین کوشہید اور زخمی کرتا۔ یہ عرب اسرائیل تنازع کی تاریخ اور عصری جنگوں کے تناظر میں خوفناک تعداد ہے۔

انہوں نے نشاندہی کی کہ ان کے عملے نے ہزاروں مخصوص جرائم کا ریکارڈ مرتب کیا ہے جن میں قابض فوج نے فلسطینی شہریوں کو ضرورت اور تناسب کے بغیر نشانہ بنایا۔ یعنی انہوں نے شہریوں کو جائز اہداف میں تبدیل کیا، جن میں ان کے رہائشیوں کے سروں پر گھروں اور پناہ گاہوں پر بمباری۔ ماورائے عدالت قتل عام کیا گیا۔اندھا دھند بمباری کا مقصد شہریوں میں خوف ہراس پھیلانا اور نسل کشی کے جرم کو آگے بڑھانا ہے۔ شہید ہونے والوں میں 140 صحافی، 485 طبی کارکن اور 66 سول ڈیفنس کے اہلکار شامل ہیں۔

Click to comment

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Copyright © 2018 PLF Pakistan. Designed & Maintained By: Creative Hub Pakistan