قیدیوں سے متعلق معلومات،تعلیم اور حقوق سے وابستہ ادارے احرار سنٹر کی طرف سے جاری ایک بیان میں کہا گیاہے کہ اسرائیلی سپیشل ایلیٹ فورس نے ،مسعدہ کے یونٹ نے رملہ ہسپتال پر دھاوا بول کر وہاں بیمار قیدیوں کو زد و کوب کیا اور توڑ پھوڑ کرکے ان کے ذاتی سامان کو نقصان پہنچایا۔ احرار سنٹر کے ڈائریکٹر فواد قفش نے اس بارے میں بتایا کہ محبوسین نے اسرائیلی فوجیوں کی طرف سے اس وحشیانہ حملے کو جیل کے اندر ایک سونامی قرا دیا ہے۔ محبوسین نے احرار سنٹر کے نام ایک خط میں لکھا ہے کہ “ممنوعہ اشیاء کی تلاشی کے نام پر اسرائیلی ایلیٹ فورس کے جوان ہسپتال میں داخل ہو گئے اور بیمار اور معذور محبوسین کی ویل چیرز کو توڑ ڈالا اور طوفان بد تمیزی مچایا”اسکے علاوہ کئی محبوسین پر جرمانے عائد کئے گئے اور کئی بیمار محبوسین کو اپنے کمروں میں بند کر کے باہر نکلنے کی اجازت نہیں دی جا رہی ہے۔ اس طرح کے طرز عمل سے ان کی زندگیوں کو لاحق خطرات میں مزید اضافہ ہوا ہے۔ قفش نے بیمار قیدیوں کے ساتھ یہ ناروا سلوک انتہائی غیر انسانی قرار دیا او ر کہا کہ اس ساری کارروائی اور صورتحال کی ذمہ داری اسرائیلی جیل انتظامیہ پر ہے۔ انہوں نے کہا کہ بیمار قیدیوں پر اس طرح کا حملہ عالمی قوانین اور انسانی حقوق کی کھلم کھلا خلاف ورزی ہے بالخصوص جب کہ ہسپتال میں خطرناک اور جان لیوا بیماریوں کے شکار محبوسین موجود ہیں۔ احرار سنٹر کے ڈائریکٹر نے کہا کہ اس وقت جیل ہسپتال میں تیس ایسے بیمار ہیں جو شدید بیمایوں کے شکار ہیں ۔ان میں سے بعض گردوں کے تکلیف میں مبتلا ہیں،بعض دل اور سرطان جیسی جان لیوا بیماریوں کے شکار ہیں اور جیل انتظامیہ نہ صرف ان کے حوالے سے غفلت برت رہی ہے بلکہ ان پر ایسے حملے کرا کر انسانیت کش اقدامات سے بھی گریز نہیں کر رہی۔ انہوں نے کہا مسعدہ ایلیٹ فورس اسرائیلی فورسز میں ظالم ترین اور وحشی فورس کے نام سے پہلے ہی بدنام ہے۔ انہوں نے کہا کہ اسرائیلی ڈاکٹر ،اپنے پیشے کو ایک طرف رکھ کر انٹیلی جنس ایجنسی اہلکاروں کا کردار ادا کرتے ہیں اور بیمار محبوسین کو سہولت دینے کے بدلے اقرار جرم کرنے یا جلاوطن ہوجانے کے معاہدے کرانے پر مجبور کرتے ہیں۔