فرانس میں عرب نیوز چینل “الاقصیٰ” ٹی وی کی نشریات بند کرنے کے خلاف فلسطین میں شدید مایوسی کی لہر دوڑ گئی ہے، جبکہ فرانس کے اس اقدام کے خلاف فلسطین کے مختلف علاقوں میں احتجاجی مظاہرے بھی کیے گئے ہیں۔ فلسطین کی مختلف شہری تنظیموں اور ذرائع ابلاغ کے اداروں نے واضح کیا ہے کہ فلسطین کے سیٹلائٹ ٹی وی چینل پر پابندی انسانی حقوق، اظہار رائے اور ذرائع ابلاغ پر پابندی کے مترادف ہے۔ فرانس نے یہ اقدام اسرائیل اور امریکا کے ایما پر کیا ہے جو فلسطین میں اسرائیل کے خلاف اپنے حقوق کی جنگ لڑنے والے فلسطینی عوام کی حمایت کے بجائے اسرائیلی جنگی جرائم کی پردہ پوشی کر رہے ہیں۔ فلسطینی وزارت قانون کی طرف سے بدھ کے روز جاری ایک بیان میں کہا گیا کہ عالمی قوانین میں ہر شخص کو اپنے خیالات کے اظہار کی مکمل آزادی ہے اور یہ حق کسی ایک فرقے قوم یا گروہ کے لیے نہیں بلکہ دنیا کے ہر انسان کے لیے یکساں ہے، فلسطینی ٹی وی چینل پر پابندی لگا کر فلسطینی عوام کے آزادی اظہار کے حق کو سلب کرنے کی کوشش کی گئی ہے اور اس سازش کے پیچھے غزہ کی معاشی ناکہ بندی کے مرتکب اسرائیلی اور امریکی لابی ہے جو فلسطینی عوام پر دائرہ حیات مزید تنگ کر رہی ہے۔ بیان میں مزید کہا گیا کہ فرانس میں عربی ٹی وی پر پابندی کا اقدام یورپ کے دوہرے معیار کا عکاس ہے، فرانسیسی حکومت کی طرف سے اس طرح کے اقدامات سے یورپ کی جمہوریت اور آزادی اظہار کے دعوؤں کہ نہ صرف قلعی کھل گئی ہے بلکہ خود یہ فرانس اور یوپی برادری کی بدنامی کا باعث ہے۔ وزارت داخلہ کے بیان میں کہا گیا ہے کہ الاقصیٰ ٹی وی پر پابندی پر مغربی ذرائع ابلاغ میں خاموشی بھی افسوسناک ہے، اس سے واضح ہوگیا ہے کہ مغربی میڈیا بھی دوہرے معیار کا شکار ہے اور اس کے نزدیک ہر وہ اقدام جو اسرائیل کی حمایت میں ہو وہ درست اور جو اس کی مخالفت میں ہو وہ غلط قرار پاتا ہے۔ جہاد اسلامی کی جانب سے اقصیٰ ٹی وی کی نشریات بند کیے جانے کے خلاف ردعمل میں کہا گیا کہ مصر نے یہ اقدام اسرائیل اور صہیونی لابی کی خوشنودی کے لیے کیا ہے. اس کا مقصد غزہ کی معاشی ناکہ بندی کو مزید سخت کرنا اور تحریک مزاحمت اور فلسطینی آزادی کی تحریک کی آواز کو دبانا ہے۔ بیان میں جہاد اسلامی نے اقصیٰ ٹی وی کے ساتھ مکمل یکجہتی کا اظہار کرتے ہوئے تمام عرب ممالک، مسلم حکمرانوں اور عالمی برداری سے مطالبہ کیا کہ وہ اقصیٰ ٹی وی کی نشریات پر عائد پابندی اٹھانے کے لیے فرانس پر دباؤ ڈالیں۔ مغربی کنارے میں فلسطینی مجلس قانون ساز کے اراکین ، فلسطین پریس کلب اور اسرائیلی جیلوں میں موجود قیدیوں نے بھی فرانس کی جانب سے اقصیٰ ٹی وی کی نشریات پر پابندی کی شدید مذمت کی اور یہ پابندی فوری طور پر اٹھانے کا مطالبہ کیا ۔