حماس تعلقات عامہ کے ڈائریکٹر اسامہ حمدان نے کہا ہے کہ خطے کے کئی ممالک اور بعض عرب ممالک کی طرف سے قومی مفاہمت کے فروغ کیلئے کئی مثبت تجاویز آ رہی ہیں جن سے قومی مفاہمت کو فروغ دیا جاسکتا ہے لیکن محمود عباس ہر وقت معاملات کو سبو تاژ کرنے پر تلا ہوا ہے۔ اردن کے اخبار اسابیل میں شائع اپنے بیان میں اسامہ حمدان نے مزید کہا کہ محمود عباس اصل میں پراسرار انداز میں امریکی خاکے میں رنگ بھرنے کا کام انجام دے رہا ہے. اس وجہ سے وہ فلسطینیوں کے درمیان قومی مفاہمت کے فروغ کی ہر کوشش کو ناکام بنانے کیلئے ہر حربہ اختیار کر رہا ہے۔ حماس کے راہنما نے فتح تنظیم کی طرف سے انتخابات ،ترک ،عرب اور عالمی اداروں کے نمائندوں کی نگرانی میں کرائے جانے کی تجویز کے ردعمل میں کہا کہ فلسطینی انتخابات چاہتے ہیں اور ان کا یہ بھر پور مطالبہ ہے ۔ لیکن انتخابات سے پہلے قومی مفاہمت کا ہونا ضروری ہے۔ قومی مفاہمت کی عدم موجودگی میں ان انتخابات سے فلسطینیوں کے درمیان تقسیم اور گہری ہوگی ۔ اسی دوران عباس ملیشیا نے مغربی کنارے کے تلکرم اور قلقلعہ شہروں سے3 فلسطینیوں کو گرفتار کر کے نامعلوم مقامات پر پہنچا دیا ہے۔ ان پر حماس کا ہمدرد ہونے کا الزام بتایا جاتا ہے۔ مرکز اطلاعات فلسطین کو اطلاع ملی ہے کہ عباس ملیشیا نے وہاں ایک استاد محمد الزبین کو حماس کے ساتھ ہمدردی رکھنے کے جرم میں نوکری سے برطرف کر دیا ہے۔