اسرائیلی حکومت نے آزادی بحری بیڑے کے منتظمین کو یہ تجویز دی ہے کہ وہ زمینی راستے کے ذریعے غزہ کے اندر ریلیف کا سامان پہنچائیں- اس بات کاانکشاف یورپی کمیٹی برائے انسداد غزہ محاصرہ کے ممبر رمعی عبدہ اور کاروان کے ایک منتظم نے کیا- عبدہ نے مرکز اطلاعات فلسطین سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ کاروان کے منتظمین اور اس میں شامل شرکاء نے اس تجویز کوکلی طور پر مسترد کیا ہے- انہوں نے کہا کہ دو جرمن اور دو سویڈن کے ممبران پارلیمنٹ بھی کاروان میں شامل ہوگئے ہیں اور اس طرح ممبران پارلیمنٹ اور اہم سرکاری شخصیات کی تعداد50 ہوگئی ہے جو اس کاروان میں شامل ہونگے-واضح رہے کہ اس کاروان میں 60ممالک کے 750 شرکاء شامل ہیں – اسی مناسبت سے حماس ترجمان فوزی برہوم نے منگل کو البیان ویب سائٹ پر شائع ایک بیا ن میں کہا ہے کہ آزادی بحری بیڑے کو اسرائیل کی طرف سے دھمکیاں دینا انتہائی قابل مذمت کارروائی ہے اور اس سے صہیونی شیطانی سوچ کی عکاسی بھی ہوتی ہے- فوزی نے عالمی برادری سے اپیل کی ہے کہ وہ کاروان کے شرکاء کی حفاظت کیلئے ہر ممکن اقدام کریں- فوزی برہوم نے شرکاء کاروان سے اپیل کی کہ وہ اسرائیلی دھمکیوں سے مرعوب نہ ہوجائیں بلکہ اپنے مشن کی تکمیل کیلئے آگے بڑھیں-