فلسطین میں انسانی حقوق کے لیے کام کرنے والے ایک ادارے”راصد” نے کہا ہے کہ مصری سیکیورٓٹی حکام دانستہ طور پر مہلک گیس کے ذریعے سرنگوں میں موجود فلسطینی مزدوروں کو قتل کر رہے ہیں، رواں سال مصری حکام نے غزہ اور مصر کے درمیان سرنگوں میں مہلک گیس کےاخراج کے ذریعے 52 افراد کو شہید کیا گیا۔
جمعہ کے روز”راصد” کی جانب سے جاری ایک بیان کی مرکز اطلاعات فلسطین کو موصولہ کاپی کے مطابق “مصری سیکیورٹی حکام غزہ کے محصور شہریوں کو سرنگوں کے ذریعے غذا اور ادویات کے حصول سے روکنے کے لیے ان پر دانستہ طور پر مہلک گیس کے حملے کر رہا ہے، جو سراسر انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزی ہے”۔ بیان میں مزید کہا گیا ہے کجہ شہری علاقوں میں جان لیوا گیس چھوڑنا بھی انسانی عالمی قوانین کی سنگین خلاف ورزی کے زمرے میں آتا ہے۔
تنظیم کا کہنا ہے کہ عالمی انسانی قانون کسی بھی حالت میں عام شہریوں پر مہلک گیس سے حملے کی اجازت نہیں دیتا اور اس قانون کی خلاف ورزی کرنے والوں کے خلاف سخت کارروائی کی سفارش کی گئی ہے۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ انہیں موصولہ اطلاعات ، شواہد اور دستاویزات سے اب یہ بات ثابت ہو گئی ہے کہ مصری سیکیورٹی حکام مہلک گیس کے عام شہریوں پر استعمال کے جنگی جرم میں ملوث ہیں۔
تنظیم نے خبردار کیا کہ زمین کے کسی بھی علاقے میں معاشی ناکہ بندی کر کے وہاں کے باشندوں کو اجتماعی مشکلات سے دوچار کرنا بجائے خود ایک جنگی جرم ہے
انسانی حقوق تنظیم کا کہنا ہے کہ غزہ کے شہری بحالت مجبوری سرنگوں کے ذریعے اشیائے خوردونوش شہر میں لانے لیے ان سرنگوں کا استعمال کرتے ہیں، مصر رفح بارڈر مکمل طور پر کھول کرغزہ کے محصور شہریوں کو مصر تک رسائی کی سہولیات فراہم کرے تو سرنگوں کا مسئلہ خود بخود ختم ہو جائے گا۔ فلسطینیوں کے پاس سرنگوںکا متبادل اور کوئی راستہ نہیں، مصری کی جانب سے سرحد بند کیے جانے اور اسرائیل کی معاشی ناکہ بندی کے بعد سرنگیں ان کی زندگی کا واحد راستہ رہ گیا ہے۔
بیان میں معصوم شہریوں پر مہلک گیس کے استعمال کے ذریعے شہریوں کے قتل کو اسرائیل کی معاشی ناکہ بندی کا حصہ قرار دیتے ہوئے مصر سےمطالبہ کیا گیا کہ وہ غزہ کے ڈیڑھ ملین افراد کو اجتماعی سزا دینے کے بجائے ان کے لیے سرحد کھولے تا کہ محاصرے کا شکار شہری اپنی بنیادی ضروریات پوری کر سکیں۔