قابض اسرائیلی حکام نے الخلیل میں قائم تاریخی مسجد ابراہیمی کے آس پاس میں یہودی کاری کا کام جاری رکھا ہے۔ نئی کھدائیوں کے نتیجے میں مسجد کی عمارت کو شدید خطرات لاحق ہوگئے ہیں۔
مسجد ابراہیمی کے ڈائریکٹر غسان الرجبی نے کہا کہ گزشتہ سال 10 اگست سے قابض فوج نے مسجد کے اطراف میں یہودیت کی خطرناک ترین سکیموں پر عمل درآمد شروع کر دیا ہے۔
الرجبی نے مزید کہا کہ قابض حکام نے “برقی لفٹ” تک پہنچنے کے لیے “سیاحتی راستے” کے نام سے 239 میٹر تک کا فاصلہ “سرپل کی شکل ” اسکیم پر عمل درآمد شروع کر دیا تاکہ مسجد ابراہیمی کا زیادہ تر حصہ چرایا جا سکے اور اس کی قیمتی اراضی پر قبضہ جمایا جا سکے۔
انہوں نے نشاندہی کی کہ لفٹ مسجد ابراہیمی کے صحنوں کی تقریباً 93 مربع میٹر زمین ہڑپ کر جائے گی۔
انہوں نے ایک نیٹ ورک کی نگرانی کی طرف توجہ مبذول کروائی جسے قابض حکام اور اس کے آباد کاروں نے ضبط کر لیا تھا۔
الرجبی نے کہا کہ جو چیز الخلیل کے اندر طے پانے والے بڑے تصفیے کے منصوبوں کو تقویت دیتی ہے وہ قابض ریاست میں سینئر شخصیات کی پے در پے دراندازی ہیں جن میں سے تازہ ترین امریکی نائب صدر مائیک پینس کے کل کیے گئے طوفانی دورے کی شکل میں سامنے آئی۔ امریکی نائب صدر کہ دورہ الخلیل سے فلسطین میں یہودی آباد کاری کی پالیسی میں معاونت کے سوا کچھ نہیں۔