مختلف ممالک سے تعلق رکھنے والے انسانی حقوق کے مندوبین نے جمعہ کے روز ترکی کے شہر استنبول میں ایک پریس کانفرنس میں اس عزم کا اظہار کیا ہے کہ غزہ کی معاشی ناکہ بندی کے خاتمے کے لیے ہرممکن کوشش کی جائے گی۔ اور اس سلسلے میں دور دور تک آواز پہنچائی جائے گی۔ کانفرنس میں جہاد گوکڈمیر چئیرمین”مظلوم در”، “نجاتی جیلان” سربراہ رضاکارانہ وقف بورڈ ترکی، ترکی کی سیاسی جماعت السعادہ کے راہنما اورل ارگان، اور ترکی کے گریٹرالائنس کے راہنما بیرم کاراجان سمیت امریکا، برطانیہ، یونین اور انڈونیشیا کے سے تعلق رکھنے والے انسانی حقوق کےمندوبین نے شرکت کی۔ پریس کانفرنس سے خطاب کے دوران انسانی حقوق کے مندوبین نے کہا کہ وہ غزہ کی معاشی ناکہ بندی توڑنے کے لیے نہ صرف ترکی میں اس کی آگاہی مہم چلائیں گے بلکہ یورپ سمیت دنیا کے دیگر ممالک تک یہ آواز پہنجائی جائے گی۔ کانفرنس میں کہا گیا ہے کہ غزہ کے لیے سمندر کے راستے 10 مئی کو امدادی قافلے روانہ ہوں گے اس کے لیے پہلے ہی سے قافلے کا”سلوگن” ہماری منزل فلسطین اور آزادی زاد راہ” مقرر کر دیا گیا ہے۔ اس نعرے کو لے کر فلسطین میں سے یورپ اور ترکی سے انڈونیشیاتک جائیں گے۔ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے یلدرم نے کہا کہ غزہ کے شہری گذشتہ چار برس سے استعمال کی بنیادی نوعیت کی اشیاء سے بھی محروم کیے جا چکے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اشیائے خورد و نوش اور ادویات غزہ کے شہریوں کی بنیادی ضرورت ہے، جس کی فوری فراہمی تمام اسلامی حکومتوں کی ذمہ داری ہے۔ کمیٹی نے امدادی قافلے کے لیے دو بحری جہاز کی خریداری کا بھی فیصلہ کیا،ایک قافلے کے شرکاء کے لیے جبکہ دوسرا سامان کے لیے استعمال کیا جائے گا۔ اس موقع پر یونان سے تعلق رکھنے والے والے انسانی حقوق کے مندوب فینگلوس نے عالمی برادری کی طرف سے غزہ کی معاشی ناکہ بندی پر اختیار کردہ خاموشی کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا اور کہا کہ دنیا غزہ میں انسانی مسائل اور بحران کی ذمہ دار ہے۔