اسلامی تحریک مزاحمت (حماس) کے ترجمان ڈاکٹرسامی ا بو زہری نے فتح کی طرف سے رام اللہ میں فلسطینی مجلس قانون ساز کے اجلاس میں رخنہ ڈالنے کی کوششوں کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس طرح کی کارروائی سے ثابت ہو ا کہ فتح کو جمہوری عمل پر کوئی اعتماد ہے نہ وہ کوئی جمہوری فیصلہ قبول کرنے کیلئے تیار ہے۔ ان کے نزدیک جمہوریت کا معنیٰ یہ ہے کہ انہیں اقتدار ملے اور اگر عوامی فیصلہ اس کے برعکس ہے تو جمہوریت کی تشریح ان کے سامنے بدل جاتی ہے اور وہ پھر دشمن کے آلہ کار کے طور پر استعمال ہوجاتے ہیں۔ اسی مناسبت سے نابلس کی النجاح یو نیورسٹی کے شعبہ سیاسیات کے پروفیسر عبد الستار قاسم نے پیر کے روز مرکز اطلاعات فلسطین کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ رام اللہ انتظامیہ کو اقصیٰ مسجد اور دیگر مسلم مذھبی مقامات اور فلسطینی خواہشات سے اپنے مفادات زیادہ عزیز ہیں۔ انہوں نے کہا کہ رام اللہ میں فلسطینی مجلس قانون ساز کے اجلاس میں رکاوٹ ڈال کر رام اللہ انتظامیہ نے اسرائیلی قابض انتظامیہ کو دراصل اقصیٰ مسجد اور دیگر مذھبی مقامات پر حملے جاری رکھنے کا گرین سگنل دیدیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ جن گرہوں نے اس اجلاس میں شرکت نہیں کی وہ ایکتا اور اتحاد کا صرف نعرہ لگا رہے ہیں عملاََ وہ انہی لوگوں کا راستہ اختیار کئے ہوئے ہیں جو انہیں پیسہ دے رہے ہیں