ترک وزیر خارجہ احمد داؤد اوگلو نے انکشاف کیا ہے کہ انقرہ کی ثالثی کے تحت شام اور اسرائیل کے درمیان جاری امن معاہدے کی کوششیں اس وقت ناکام ہو گئیں جب اسرائیلی فوج نے گذشتہ برس غزہ پر حملہ کیا۔ جمعہ کے روز استنبول میں اپنے ایک بیان میں انہوں نے کہا کہ ترکی کی کوششوں سے تل ابیب اور دمشق کو قریب کرنے کی کوششیں کامیابی سے آگے بڑھ رہی تھیں اسرائیل غزہ پرفوج کشی نہ کرتا تو دونوں ملکوں کے درمیان کوئی معاہدہ ضرورطے پا جاتا۔ انہوں نے کہا کہ ان کا ملک اب بھی اسرائیل اور شام کو ایک دوسرے کے قریب لانے کی کوشش کرے گا تاہم اس سلسلے میں موجودہ اسرائیلی حکومت کا رویہ افسوسناک ہے۔ ترک وزیرخارجہ کا کہنا تھا کہ شام چاہتا ہے کہ اسرائیل جولان کےعلاقے خالی کردے تو دونوں ملکوں کے درمیان تعلقات بہتر ہو سکتے ہیں تاہم اسرائیل شام کے ان مطالبات کوتسلیم کرنے میں پس و پیش سے کام لے رہا ہے۔ واضح رہے کہ غزہ پر2008ء کے آخر میں ہونے والے حملے نے ترکی اور اسرائیل کے درمیان کشیدگی پیدا کی جبکہ اس جنگ کے باعث ترکی اور عرب ممالک کے درمیان تعلقات مزید مضبوط ہوئے ہیں۔ ترکی اور شام نے بھی اس عرصے میں دو طرفہ تعاون کے کئی معاہدے کیے ہیں۔