فلسطین فاؤنڈیشن پاکستان کی جانب سے شروع کی جانے والی ”فلسطین مسلم امہ کے اتحاد کا مظہر” مہم کے سلسلے میں ملک بھر میں فلسطینی مسلمانوں سے اظہار یکجہتی اور عالمی دہشت گرد امریکہ اور اس کی ناجائز اولاد اسرائیل کے خلاف نفرت کے اظہار کے لئے پروگراموں کا سلسلہ جاری ہے ۔
ملک بھر کی طرح صوبہ سندھ کے اندرون شہروں ماتلی اور ٹنڈو محمد خان سمیت حیدر آباد میں بھی فلسطین کے عوام سے اظہار یکجہتی پر مبنی پروگرام منعقد کئے گئے ہیں ۔اس حوالے سے ضلع بدین کے شہروں ماتلی اور ٹنڈو محمد خان میں فلسطین فاؤنڈیشن پاکستان سندھ چیپٹر کے زیر اہتمام فلسطینیوں پر ڈھائے جانے والے صیہونی اسرائیلی مظالم کی تصویرکشی کرتے ہوئے تصویری نمائش کا انعقاد کیا گیا،درجنوں تصویریں آویزاں کی گئی تھیں جس میں غاصب صیہونی ریاست اسرائیل کی جانب سے روا رکھے جانے والے انسانیت سوز مظالم کی تصویر کشی کی گئی تھی۔
تصویری نمائش میں شریک ایک 12سالہ معصوم بچے علی عباس کاکہنا تھا کہ میں بڑا ہو کر فلسطین جاؤں گا اور قبلہ اول بیت المقدس کو آزاد کروا کر ہی دم لوں گا۔تصویری نمائش میں شریک نوجوانوں نے عزم کا ظہار کرتے ہوئے کہا کہ فلسطین اور قدس ہمارا ہے اور ہم اسے غاصب اسرائیل سے لے کر ہی دم لیں گے۔
فلسطین فاؤنڈیشن پاکستان کی جانب سے آویزاں کی جانے والی تصویری نمائش میں ایسی تصویریں آویزاں کی گئی تھیں جس میں واضح طور پر دیکھا جا سکتا تھا کہ غاصب اسرائیلی دشمن کس طرح فلسطینیوں پر مظالم کے پہاڑ ڈھانے میں مصروف عمل ہے ۔تصویری نمائش میں فلسطینی معصوم بچوں کی تصویریں بھی آویزاں کی گئی تھیں جن کے گھروں کو اسرائیلی بلڈوزروں نے روند ڈالا ہے اور وہ اپنے گھروں کے باہر سردی میں بیٹھے امداد کے منتظر ہیں۔
ایک تصویر میں دکھایا گیا ہے کہ ایک معصوم بچہ جس کی عمر ایک سال سے بھی کم ہے غاصب اسرائیلی درندوں نے اس کے پیٹ میں دو گولیاں مار کر شہید کر دیا ہے۔
اس طرح کی درد ناک تصویروں کے ساتھ ساتھ تصویری نمائش میں تحریک آزادی القدس کے شہداء جن میں حزب اللہ کے سابق سیکرٹری جنرل سید عباس موسوی، جہاد اسلامی کے بانی رہنما ڈاکٹر شہید فتحی شقاقی ، حماس کے بانی رہنما شہید شیخ احمد یاسین ، ڈاکٹر شہید عبد العزیز رنتیسی، شہید جعبری سمیت تحریک آزادی القدس کے رہنماؤں حزب اللہ کے سربراہ سید حسن نصر اللہ، انقلاب اسلامی کے بانی امام خمینی (رح)، اور حماس کے رہنماؤں خالد مشعل اور جہاد اسلامی کے سربراہ ڈاکٹر رمضان عبد اللہ شلح کی تصاویر بھی آویزاں کی گئی تھیں۔
{gallery}attachment{/gallery}