اسرائیلی زیرتسلط فلسطینی علاقوں میں قائم انسانی حقوق کی تنظیم” السلام الآن” نے انکشاف کیا ہے کہ یہودی آبادکار بیت المقدس کے مرکزی اور تاریخی مقام شیخ جراح میں یہودی آبادکاری کے ایک نئے منصوبے پر کام کر رہے ہیں. شہر کے وسط میں مزید یہودیوں کی آبادکاری کے لیے شیخ جراح میں “کوھانیہ ام ھارون” نامی یہودی کالونی میں ایک تین منزلہ پلازہ تعمیر کیا جا رہا ہے. پلازے میں کئی فلیٹ ہوں گے جہاں فلسطین کے دیگرعلاقوں سے یہودیوں کو لا کر رکھا جائے گا. مرکز اطلاعات فلسطین کے مطابق تنظیم کی یہودی آبادکاری سے متعلق ٹیم کی نگران” حاجیت عوفر”نے بتایا کہ یہودی آباد کاروں کی طرف سے القدس کی صہیونی بلدیہ کو اتوار کے روز ایک درخواست دی گئی تھی. درخواست میں صہیونی حکومت سے شیخ جراح میں ام ہارون کالونی میں ایک تین منزلہ پلازے کی تعمیر کی اجازت طلب کی گئی تھی. اسرائیلی بلدیہ کی طرف سے نئی تعمیرات کی اجازت فراہم کئے جانے کیے بعد تعمیرات کا کام شروع کر دیا گیا ہے”السلام آلآن” کا کہنا ہے کہ شیخ جراح میں ہونے والی نئی تعمیرات الگ سے کوئی منصوبہ نہیں بلکہ یہ دراصل اسرائیلی حکومت کے بیت المقدس کو یہودیت میں تبدیل کرنے کی اسکیم کا حصہ ہے. دریں اثناء بیت المقدس میں قائم عرب اسٹڈی آرگنائزیشن کے نقشہ جات سے متعلق ڈائریکٹر خلیل تفکجی نے انکشاف کیا ہے کہ شیخ جراح میں جہاں “کوھانیہ ام ہارون” یہودی کالونی تعمیر کی گئی ہے. اس کی اراضی 99 سال کے لیے اجرت پر دی گئی تھی. طویل مدت کے بعد اب کی مدت اجارہ ختم ہونے والی ہے. اراضی کے مالکان اور وہاں پر رہائشی شہریوں کے درمیان بھی زمین کے معاملے پر تنازع چل رہا ہے. ایک ایسے وقت میں جبکہ اس کالونی میں تنازعات موجود ہیں اسرائیل کی طرف سے مکانات کی تعمیر کی اجازت دینا ایک ظالمانہ فیصلہ ہے. انہوں نے مزید کہا کہ اسرائیلی بلدیہ کی طرف سے ایک متنازعہ اراضی میں تعمیرات کی اجازت دراصل صہیونی حکومت میں بیت المقدس میں جاری ظالمانہ یہودی آبادکاری کا تسلسل ہے. خلیل تفجی کا کہنا تھا کہ اسرائیل بیت المقدس میں عرب اور فلسطینی آبادی کو تقسیم کرنا چاہتا ہے. جگہ جگہ یہودی کالونیوں کی تعمیرات کے ذریعےصہیونی حکومت بیت المقدس میں یہودی آبادکاری میں اضافے، شہر کے رقبے پر قبضے کی سازشیں کر رہی ہے. بیت المقدس سے القدس کے شہریوں کی جبری بے دخلی اور فلسطینیوں کی مکانات مسماری مہم بھی اسی صہیونی سازش کا حصہ ہے.