Connect with us

اسرائیل کی تباہی میں اتنا وقت باقی ہے

  • دن
  • گھنٹے
  • منٹ
  • سیکنڈز

Uncategorized

فلسطینی مفاہمت سبوتاژ کرنے سے متعلق خفیہ اور خطرناک رپورٹ کا انکشاف

palestine_foundation_pakistan_hamas-fatah1

فلسطینی ذرائع نے انکشاف کیا ہے کہ متنازعہ فلسطینی صدر محمود عباس نے امریکا اور مصرکے دورے سے واپسی پر اسلامی تحریک مزاحمت ۔ حماس۔ سے مفاہمت کے لیے جاری کوششوں سے رجوع کرتے ہوئے فلسطین میں مصالحت سے دستبرار ہونے کا فیصلہ کیا ہے۔ فلسطینی اتھارٹی کے قریبی ذرائع کے حوالے سے مختلف عربی اخبارات میں ایک رپورٹ شائع ہوئی ہے جس میں حالیہ چند ماہ کے دوران فتح اور حماس کی قیادت کے درمیان مفاہمت کی کوششوں میں تیزی، مفاہمت کی کامیابی کے امکانات اور اس کے بعد اچانک فتح کی جانب سے سخت مؤقف اختیار کرنے کی تفصیلات جاری کی گئی ہے ۔ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ حال ہی میں متنازعہ فلسطینی صدر محمود عباس امریکا اور مصر کے دورے پر گئے تھے، جہاں انہوں نے مصری صدر حسنی مبارک اور امریکی صدر باراک حسین اوباما سے ملاقات کی تھی، دونوں ملکوں کے دورے سے واپسی پر محمودعباس نے مفاہمت کے لیے آخری مرحلے میں داخل ہونے والی کوششوں کو اچانک سبوتاژ کرتے ہوئے مفاہمتی کوششوں سے رجوع کر لیا ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ فلسطینی صدر محمودعباس کی جماعت ”فتح ”اور” حماس” کی طرف سے غزہ کے لیے امدادی سامان لے کر آنے والے یورپی امدادی قافلے فریڈم فلوٹیلا پر حملے کے بعد مفاہمت کے لیے کوششیں تیز ہو گئی تھیں اور دونوں بڑی جماعتوں کے مصالحت کے لیے کئی دیگر پہلوؤں سے بھی غور شروع کیا جا رہا تھا۔ اس سلسلے میں حماس اور فتح کی قیادت نے رام للہ میں ایک ملاقات بھی کی تھی، تاہم محمود عباس کے قاہرہ اور واشنگٹن سے واپسی کے بعد مفاہمتی کوششیں ختم کر دی گئی ہیں۔ محمود عباس کی واپسی سے قبل اور اس کے بعد فتح کی قیادت کے بیانات میں بھی واضح فرق ہے۔ فتح کے موجودہ بیانات سے یوں لگتا ہے کہ فتح نہ صرف مفاہمت کے لیے سنجیدہ نہیں بلکہ وہ دانستہ طور پر اس قومی معاملے کو نظر انداز کر رہی ہے۔ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ محمود عباس نے دورہ ٔواشنگٹن روانگی سے قبل پارٹی کی ایگزیکٹو کمیٹی کے مختلف ممبران پر مشتمل 16 رکنی ایک کمیٹی قائم کی تھی، جس کے ذمہ مصر میں حماس اور فتح کے درمیان مصالحت کے لیے تیار مفاہمتی مسودے پر دستخط کی راہ میں حائل رکاوٹوں کو دور کرنے کا ٹاسک دیا گیا ۔ وفد میں فتح کے مرکزی راہنماؤں جبریل رجوب،عزام احمد، غسان شکعہ، محمد اشتیہ، اسعد عبدالرحمان اور تنظیم آزادی فلسطین کے مرکزی راہنماؤں کو شامل کیا گیا تھا۔ کمیٹی کو دو ہفتے کے اندر مفاہمتی کوششوں کو مکمل کرنے کی ہدایت کی گئی تھی۔ رپورٹ کے مطابق10 جون کو کمیٹی کا اجلاس رام اللہ میں ہوا ۔ اس کے بعدد و مزید اجلاس ہوئے میں جن میں مصری مفاہمتی مسودے پر دستخط کی ضرورت پر زور دیا گیا، جبکہ اس کے ساتھ یہ بھی طے ہوا کہ اجلاس میں حماس کی شرکت کو یقینی بنانے کے لیے حماس کے دو اہم راہنماؤں کو بھی کمیٹی میں شامل کیا جائے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ محمود عباس کے دورۂ واشنگٹن سے واپسی پر کمیٹی نے ان سے ملاقات کی اور کمیٹی کی کوششوں کی پیش رفت سے انہیں آگاہ کیا، تاہم اس کے بعد نہ صرف اجلاس نہیں ہوا بلکہ فتح کی قیادت نے ”پینترا” تبدیل کر لیا ہے، اب فتح کی قیادت کی طرف سے مفاہمت کے عمل کو آگے بڑھانے کے بجائے اس کی راہ روکنے کے بیانات جاری ہو رہے ہیں۔

Click to comment

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Copyright © 2018 PLF Pakistan. Designed & Maintained By: Creative Hub Pakistan