Connect with us

اسرائیل کی تباہی میں اتنا وقت باقی ہے

  • دن
  • گھنٹے
  • منٹ
  • سیکنڈز

Uncategorized

فلسطینی اسیران کے قائدین اسرائیل کا خصوصی ہدف ہیں: احرار

palestine_foundation_pakistan_palestinian-prisons-in-israeli-jail2

اسرائیل نے اپنی جیلوں میں موجود فلسطینی قیدیوں کی تحریک کو کمزور کرنے کے لیے اسیر قیادت کو دیگر قیدیوں سے الگ کرنا شروع کر دیا ہے۔ مرکز برائے مطالعہ اسیران و حقوق انسانی نے صحراوی کے’’نفحہ‘‘ جیل کی انتظامیہ کی جانب سے ھنگامی طور پر کئی قیدیوں کو یونٹ شمور 2 میں منتقل کر کے انہیں تقسیم کیے جانے کی شدید مذمت کی ہے۔

فؤاد الخفش نے مرکز اطلاعات فلسطین کو دیے گئے اپنے بیان میں کہا ہے کہ جیل کا الشمور نامی یونٹ بالخصوص اسیران کو قید تنہائی کی سزا دینے کے لیے بنایا گیا ہے۔ اس حصے کو صہیونی جیل انتظامیہ انتہائی خطرناک قرار دیے جانے والے قیدیوں کے لیے استعمال کرتی ہے، اس کا مقصد ان قیدیوں کو دیگر عام قیدیوں کے رویوں پر اثر انداز ہونے سے روکنا ہوتا ہے۔ اس یونٹ میں رکھے جانے والے قیدیوں کو عام اسیران کی نسبت شدید ترین مشکلات سے گزارا جاتا ہے۔ انہیں مستقل طور پر مصائب اور تفتیش کے مراحل سے گزرنا پڑتا ہے۔ انہیں مسلسل کسی ایک جگہ رہنے نہیں دیا جاتا بلکہ ان کی جگہیں بدل دی جاتی ہیں۔ تاہم اس یونٹ میں آنے والے بعض قیدی یہاں 9 سال تک کا عرصہ بھی کاٹ چکے ہیں۔

الخفش کے مطابق ایسا پہلی مرتبہ ہوا ہے کہ اسرائیل بڑے پیمانے پر قیدیوں کو دیگر قیدیوں سے الگ کرنے کی سزا دے رہا ہے ۔ پہلے اس کی عادت یہ رہی ہے کہ وہ قید تنہائی کے لیے انفرادی طور پر اسیران کو ھداریم کے جیل میں بھیج دیتا تھا۔ یہ جیل خاص طورپر دوسروں سے الگ کیے ہوئے قیدیوں کے لیے تھی۔ اس بڑے پیمانے پر اسیران کو قید تنہائی میں رکھنے کا مقصد سب قیدیوں کو الگ الگ کرنا ہے جس کے لیے اس مرتبہ ’’ الشمور یونٹ‘‘ کو استعمال کیا گیا ہے۔

الخفش نے کہا کہ الشمور یونٹ تک قیدیوں کی منتقلی مکمل ہو چکی ہے۔ ان منتقل کردہ قیدیوں میں اسلامی تحریک مزاحمت ۔ حماس کی قیدیوں کی اعلی اختیاراتی کمیٹی کے صدر ’’یحیی السنوار‘‘ بھی شامل ہیں جن کو رامون جیل سے نکال کر اس یونٹ میں بھیجا گیا ہے ۔ اسی طرح قیدیوں کی کمیٹی کے رکن عباس السید اور شیخ عبد الخالق النتشہ کو بھی اس یونٹ میں لایا گیا ہے۔

الخفش نے کہا ہے کہ صہیونی ریاست چاہتی ہے کہ قیدیوں کی تحریک کی قیادت کو الگ اور مختلف عقوبت خانوں میں تقسیم کر کے ایک جگہ پر ٹھہرنے نہ دیا جائے اس طرح صہیونی جیل انتظامیہ کے خلاف قیدیوں کے ممکنہ احتجاج سے بچا جا سکتا ہے۔

اس موقع پر الخفش نے یہ بھی واضح کیا کہ اسرائیلی جیل انتظامیہ کے اس اقدام کے بعد دیگر کئی اقدامات بھی اٹھائیں جائیں گے۔ جس میں ہر شعبے کے قیدیوں کو قید تنہائی کے مراحل سے گزارا جا سکتا ہے۔ اسرائیلی ایسا بتدریج شالیط کے قانون کو لاگو کرنے کے لیے کررہے ہیں۔ ہم پر واجب ہے کہ ہم قیدیوں کی بھلائی کے لیے اسیران کی تحریک میں ان کا بھرپور ساتھ دیں۔

Click to comment

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Copyright © 2018 PLF Pakistan. Designed & Maintained By: Creative Hub Pakistan