غزہ میں واٹر کوالٹی اتھارٹی کی ایک رپورٹ کے مطابق غزہ کی پٹی کا 90 فیصد پانی انتہائی گدلا اور ناقابل استعمال ہے جس سے اہل غزہ کی صحت سخت خطرے میں ہے۔ پانچ سالہ اسرائیلی محاصرے کی بنا پر غزہ کے فلسطینی پہلے ہی غذائی قلت کے شکار ہیں تو دوسری جانب ناکافی سہولیات کی بنا پر غزہ کی فلسطینی حکومت شہریوں کو پینے کا صاف پانی مہیا کرنے سے بھی قاصر ہے۔ رپورٹ کے مطابق گدلے پانی کے سبب فلسطینی اپنے گھروں میں پانی کو فلٹر کرنے کے آلات استعمال کرنے پر مجبور ہیں۔ بالخصوص گھروں میں قائم پانی کے کنووں میں کلورائیڈ کی زیادتی سے شہری بیمار ہو رہے ہیں۔ غزہ کے زیر زمین پانی کی اس تشویشناک صورتحال سے اہل غزہ کی صحت کی حالت انتہائی خطرے میں ہے۔ رپورٹ کے مطابق غزہ کا زیر زمین پانی شدید آلودہ ہو گیا ہے جس کی وجہ بوسیدہ سوریج نظام کے گندے پانی کا زیر زمین پانی میں شامل ہونا ہے۔ غاصب یہودی بستیوں کی جانب سے گٹر کا پانی اور مختلف کیمیائی غلاظتوں پر مشتمل پانی غزہ کی جانب چھوڑ دیا جاتا ہے جس سے سارے علاقے کا پانی شدید آلودہ ہو چکا ہے۔ واضح رہے کہ زیر زمین پانی کے ذخائر ہی غزہ کی غذائی ضروریات کا واحد سہارا ہے جو اب ناقابل استعمال ہو چکا ہے۔ غزہ میں بارش کے پانی کی شدید قلت کے باعث اہل غزہ سالانہ 170 ملین کیوبک میٹر زیر زمین پانی استعمال کرتے ہیں۔ رپورٹ کے مطابق غزہ کی پٹی میں پانی کے ذخائر کی قلت اور اسرائیلی قبضے کی وجہ سے ان مصادر کو درست طور پر استعمال نہ کرنے کی قدرت کے باعث پانی کا بحران ہر گزرتے دن کے ساتھ ابتر صورتحال اختیار کرتا جا رہا ہے۔