اسرائیلی جیلوں اورفلسطینی انتظامیہ کے عقوبت خانوں میں اسلامی تحریک مزاحمت ۔حماس سے تعلق رکھنے والے اسیران نے فلسطینی وزیر اعظم سلام فیاض کی ہرٹزیلیا امن کانفرنس میں شرکت کو دینی، قومی اور اخلاقی جرم قرار دیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ سلام فیاض کا یہ فعل فلسطینیوں کی راہ جہاد کھوٹی کرنے کے مترادف ہے۔ اس کانفرنس میں شرکت ہزاروں شہیدوں کے خون اور اس سے کئی گنا تعداد میں اسیر اور جریح فلسطینیوں سے غداری ہے۔ مرکز اطلاعات فلسطین کو اسیران حماس کی جانب سے اتوار کے روزملنے والے پیغام میں قومی اور اسلامی جماعتوں سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ سلام فیاض کے خلاف اس کانفرنس میں شرکت پر قانونی کارروائی کریں کیونکہ انہوں نےفلسطینیوں کے خلاف آئے روز مظالم ڈھانے والے اسرائیلی ریاست کے لئے سلامتی کا منصوبہ تیار کیا۔ اسیران حماس نے اپنے پیغام میں “فتح” کے شہید رہ نما صلاح خلف المعروف “ابو ایاد” کا حوالہ دیا ہے جس میں انہوں نے کہا تھا کہ”دشمن کے لئے بطور ایجنٹ کام کرنا اور قومی امور میں خیانت کا ارتکاب ایک دن روز مرہ کا معمول بن جائے گا۔” انہوں نے کہا کہ سلام فیاض اسرائیلی قیادت شمعون پیریز اور فلسطینیوں کے قاتل بن گوریان کی مدح سرائی کر رہے ہیں۔ انہی اسرائیلیوں کی فلسطینیوں کے خلاف ظالمانہ اقدامات کے باعث لاکھوں لوگ بے گھر ہوئے اور ہزاروں فلسطینی دیہات صفحہ ہستی سے مٹا دیئے گئے۔ بیان میں اسیران حماس نے “فتح” سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ سلام فیاض کی غیر آئینی حکومت کے کالے کرتوت بے نقاب کریں۔ انہوں نے خبردار کیا کہ اگر “فتح ” نے اس وقت سلام فیاض کے خلاف اقدام نہ اٹھایا تو وہ فلسطینی تحریک آزادی کے اس اہم دستے کو دشمن کے ہاں گروی رکھ دیں گے۔ فیاض سلام جو کچھ کر رہے ہیں وہ قومی اقدام کہلانے کا لائق نہیں۔ ان کے ایسے اقدامات کو دین، عقل اور اخلاقی کسی طور پر جائز قرار نہیں دیتے۔