سانحہ فریڈم فلوٹیلا جیسی کسی نئی ہزیمت سے بچنے کے لیے اسرائیلی فوج نے اہل غزہ کی مدد کو آنے والے بحری جہازوں کو روکنے اور اس پر سوار مسافروں کے ساتھ مقابلہ کرنے کی نئی حکمت عملی اختیار کرتے ہوئے اپنی بحریہ کو ’’دوبدو لڑائی‘‘ کی تربیت دینا شروع کر دیا ہے۔ دو ماہ قبل غزہ کا محاصرہ توڑنے کے لیے آنے والے جہاز پر اسرائیلی بحریہ کے حملے میں درجنوں افراد شہید اور زخمی ہوئے جس پر صہیونی ریاست کو دنیا بھر میں شدید ذلت کا سامنا کرنا پڑا تھا، واقعے کے بعد دنیا کے متعدد ممالک نے غزہ کی جانب اپنے بحری جہاز بھیجنے کے اعلان کر دیا تھا، اس واقعے سے نصیحت حاصل کرتے ہوئے اسرائیل فوج نے غزہ آنے والے جہازوں کو روکنے کے لیے نیا طریقہ کار اپنانے کا فیصلہ کر لیا ہے۔ عبرانی زبان میں شائع ہونے والے اخبار ’’معاریف‘‘ نے اپنی پیر کی اشاعت میں کہا ہے کہ دو بدو لڑائی میں مہارت نہ ہونے کی وجہ سے صہیونی فوج کو سخت مشکلات کا سامنا کرنا پڑا ہے۔ جس کی وجہ سے اسرائیلی فوج کو آمنے سامنے لڑنے کی تربیت دی جائے گی، فوجی اہکاروں کی تربیت کے لیے اسرائیلی داخلی خفیہ ایجنسی ’’شاباک‘‘ کی خدمات حاصل کی گئی ہیں۔ اخبار نے کہا ہے کہ صہیونی فوجی عہدیدار کے حوالے سے بتایا ہے کہ غزہ کی جانب انسانی ضروریات کی اشیاء لیکر آنے والے امدادی بحری قافلے صہیونی سیکیورٹی کے لیے زبردست خطرہ ہیں جس کی بنا پر اسرائیلی فوج کی نئے خطوط پر تربت کی جا رہی ہے، فوج کو اس قابل بنایا جائے گا کہ وہ اسلحہ استعمال کیے بغیر رضا کاروں کے ساتھ دو بدو اور آمنے سامنے لڑائی کرکے چند لمحوں میں رضا کاروں کی امدادی کاموں کو روک دیں تاکہ دو ماہ فریڈم فلوٹیلا کو روکنے کے دوران اسلحہ کے استعمال سے ہونے والی شہادتوں کے بعد پیدا ہونے والے حالات سے بچا جا سکے۔