اسلامی تحریک مزاحمت – حماس – کے سیاسی شعبے کے رکن اور سابق فلسطینی وزیرخارجہ ڈاکٹر محمود الزھار نے کہا ہے کہ ان کی جماعت تمام دیگر دھڑوں کے درمیان ہم آہنگی پیدا کرنے اور انہیں ایک ایجنڈے پر متفق کرنے کے لیے کوشاں ہے، تاکہ مشترکہ مفادات کے حصول اور فلسطینی موقف کو مضبوط بنانے کی کوششوں کو کامیابی سے ہمکنار کیا جاسکے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے بدھ کے روز مشرقی غزہ میں حماس کے دفتر میں آئے مختلف سیاسی جماعتوں کے راہنماؤں سے ملاقات کے دوران کیا۔ انہوں نے کہا کہ “تمام سیاسی جماعتیں مزاحمت کو مشترکہ اسٹریٹجیی بنا لیں تو مصالحت آسان ہو جائے گی اور اسی حکمت عملی کے ذریعے مسئلہ فلسطین کو دشمن کی جانب سے درپیش چیلنجز کا مقابلہ کیا جاسکتا ہے”۔ ڈاکٹر محمود الزھار نے کہا کہ حماس کے راہنماؤں نے مغربی ممالک کے دوروں میں مغرب پردو ٹوک الفاظ میں واضح کیا ہے کہ اسرائیلی ریاست کو کسی قیمت پرتسلیم نہیں کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ حماس فلسطینی مفادات کے پروگرام پر زبانی کلامی نہیں بلکہ حقیقی معنوں میں فلسطین دشمنی پر تلی طاقتوں کے خلاف اپنا کام کررہی ہے۔ محمود الزھار نے اس تاثر کی نفی کہ حماس بھی فتح کی طرز پرمغربی ممالک سے تعلقات استوار کرنے کے لیے کوشاں ہے۔ ڈاکٹر الزھار نے کہا کہ حماس مغرب سمیت پوری عالمی برادری سے اچھے تعلقات کے قیام کے لیے کوشاں ہے اور ان تعلقات کا مقصد فلسطینی عوام اور مسئلہ فلسطین کے لیے دنیا کی ہمدردیاں حاصل کرنا ہے۔ حماس کا عالمی تعلقات سے فروغ کا مقصد ذاتی یا جماعتی فائدے کا حصول نہیں بلکہ یہ مسئلہ فلسطین ہی کے مفاد میں ہے۔ ملاقات کے دوران جہاد اسلامی کے سیاسی شعبے کے رکن ڈاکٹر محمد الھندی نے کہا کہ اسرائیل کی طرف سے امن عمل کی خواہش کا اظہار اس امر کاثبوت ہے کہ اسرائیل کو اب یہ احساس ہوگیا ہے کہ اسے چند تنظیموں اور حکومتوں کا نہیں پوری فلسطینی قوم کا مقابلہ کرنا پڑ رہا ہے۔ انہوں نے تمام فلسطینی دھڑوں کے درمیان مفاہمت کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ مغرب کے اسرائیل کی طرف جھکاؤ کی پالیسی کے خلاف فلسطینی عوام کو ایک موقف اختیار کرنا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ اسرائیل کے ساتھ مذاکرات کا راستہ مسئلہ فلسطین کا حل نہیں. اس سے فلسطینی عوام کو درپیش چیلنجز سے نہیں نمٹا جا سکتا اور نہ ہی فلسطینیوں کو ان کے حقوق فراہم کیے جاسکتے ہیں۔ محمد الھندی نے کہا کہ مغرب عرب ممالک کو اعتدال پسند اور دہشت گردوں کے درمیان تقسیم کرتے ہوئے مسئلہ فلسطین کو نقصان پہنچا رہا ہے۔اس موقع پر فلسطین ٹیچرز یونین کے سربراہ حسام عدوان اور انسانی حقوق کی تنظیم” ضمیر” کے چیئرمین نے فلسطینی جماعتوں کے درمیان مفاہمت کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے اسرائیل کے خلاف مشترکہ حکمت عملی اپنانے پر زور دیا۔