Connect with us

اسرائیل کی تباہی میں اتنا وقت باقی ہے

  • دن
  • گھنٹے
  • منٹ
  • سیکنڈز

Uncategorized

اسرائیلی حکومت کے بحریہ کوغزہ کے امدادی قافلے پرشب خون مارنے کے احکامات

palestine_foundation_pakistan_gaza-boat-aid-convoy-freedom-flotilla7

اسرائیلی حکومت کی طرف سے انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزی کرتے ہوئے غزہ کی معاشی ناکہ بندی توڑنے کے لیے یورپ سے آنے والے امدادی بحری بیڑے کی راہ روکنے اور اس کے عملے کو گرفتار کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے.
جبکہ قافلے کی انتظامیہ نے صہیونی دھمکیوں کو نظر انداز کر کے ہرصورت غزہ پہنچنے کے عزم کا اعادہ کیا ہے۔ اسرائیلی ریڈیو کے مطابق حکومت کی اعلیٰ سطح کی اتھارٹی کی جانب سے فوج اور سیکیورٹی اداروں کو امدادی بیڑے کی راہ ہر صورت میں روکنے کے احکامات جاری کرتے ہوئے اپنے بحری جہازوں کو الرٹ رکھنے کی ہدایات دی گئی ہیں۔
رپورٹ کے مطابق اسرائیلی بحریہ کو دی گئی ہدایات میں کہا گیا ہے کہ امدادی قافلے کی انتظامیہ غزہ جانے پر اصرار کرے تو جہاز پرحملہ کر کے اس کا سامان قبضے میں لے کر جہاز کے عملے اور اس پر موجود تمام افراد کو یرغمال بنال یا جائے۔
دوسری جانب صہیونی بحریہ نے محصورین غزہ کی امداد کے لیے آنے والے بحری جہاز کو روکنے کے عزم کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ قافلے کی اتنظامیہ کو غزہ کی طرف سفر جاری رکھنے پرمتنبہ کیا جا چکا ہے. تاہم تنبیہ کے باوجود بحری جہاز نے سفر جاری رکھا تو بزور قوت اس کا راستہ روکا جائے گا اور بحری بیڑے کو یرغمال بنا کر واپس اسرائیلی بندر گاہ “اشدود” لے جایا جائے گا۔
واضح رہے کہ اسرائیلی بحریہ نے امدادی بحری بیڑے کو روکنے اور اس کا سامان قبضے میں لینےکے حوالے سے مشقیں بھی کی ہیں۔ جبکہ اسرائیل کے جنگی بحری جہاز اور آبدوزیں مسلسل سمندر میں گشت کررہے ہیں۔ ادھر یورپ سے آنے والی امدادی بحری بیڑے کی اتنظامیہ نے قبرص کے ساحل پرتمام بحری جہازوں کو قافلے میں شامل کرکے غزہ کی طرف عازم سفر ہونے کے عزم کا اعادہ کیا ہے۔ اس بحری بیڑے میں یورپ، افریقہ اور عرب ممالک کی انسانی حقوق کی تنظیموں کی طرف سے 10 لاکھ ٹن امدادی سامان لایا جارہا ہے. جبکہ امدادی قافلے میں انسانی حقوق کے مندوبین اور کئی ممالک کے پارلیمنٹیرینز سمیت سات سو سے زائد افراد ہمراہ ہیں۔
قافلے کے ہمراہ آنے والے ترکی کی”ھیومن ایڈ فاؤنڈیشن” کے چیئرمین بلند یلدرم” نے اسرائیلی حکومت کی جانب سے قافلے کو دی جانے والی دھمکیوں پر رد عمل میں کہا ہے کہ اسرائیلی حکومت کی دھمکیاں” بزدلانہ” اور محضکہ خیز” اقدام ہے۔ انسانی ہمدردی کی بنیاد پرآنے والے قافلے کی راہ روکنے کی باتیں صہیونی ریاست کی اخلاقی پستی اور زوال کی علامت ہیں۔
انہوں نے عرب ممالک کی توجہ صہیونی حکومت کی دھمکیوں کی جانب مبذول کراتے ہوئے کہا کہ “عرب ممالک بیداری اور زندہ ضمیر کا ثبوت دیتے ہوئے فلسطینیوں کو ان کے حقوق کی فراہمی کے لیے اسرائیل پر دباؤ ڈالیں”۔
یلدرم کا کہنا تھا کہ اسرائیل فلسطینیوں کو پوری دنیا میں تنہا کرنا چاہتا ہے. امدادی قافلے پرحملے کی دھمکیاں اسرائیل کی اسی سازش کا حصہ ہیں۔ ایسےحالات میں عرب ممالک کی ذمہ داریاں مزید بڑھ جاتی ہیں۔ ادھر قافلے کے ہمراہ روم سے آنے والے مسیحی بشپ “ھیلاریون کابوچی” نے سرزمین فلسطین کے قریب آنے پر خوشی کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ فلسطین کی مٹی ان کی آنکھوں کا سرمہ ہے. طویل عرصے کی جلاوطنی کے بعد فلسطین کی مقدس سرزمین کا نظارہ ان کے لیے زندگی کی سب سے بڑی خوشی ہے۔
واضح رہے کہ کابوچی بیت المقدس میں مسیحی فرقہ کیتھو لک کے بشپ تھے، اسرائیلی حکومت نے انہیں 1965 میں مزاحمت کاروں کو اسلحہ فراہم کرنے کے الزام میں گرفتار کر کے جیل بھیج دیا تھا جہاں صہیونی عدالت نے انہیں بارہ سال قید کی سزا سنائی. 1978 میں انہیں رہائی کے بعد روم میں جلا وطن کر دیا گیا تھا۔ وہ طویل عرصے بعد آج آئرلینڈ سے آنے والے امدادی قافلے کے ہمراہ غزہ آ رہے ہیں۔

Click to comment

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Copyright © 2018 PLF Pakistan. Designed & Maintained By: Creative Hub Pakistan