اسرائیلی فوجی ذرائع نے فلسطینی متنازعہ صدرمحمود عباس کی جماعت الفتح کا ایک اور مجرمانہ فعل طشت ازبام کرتے ہوئے انکشاف کیا ہے کہ تین روزقبل الخلیل سے حراست میں لیے گئے حماس کے اراکین کی گرفتاریاں فتح کی طرف سے فراہم کردہ معلومات کی بنیاد کی گئی تھیں. مرکز اطلاعات فلسطین کے مطابق اسرائیلی کے فوجی ذرائع نے شناخت ظاہر نہ کرنے کی شرط پر ایک اسرائیلی اخبارکو بتایا کہ الخلیل میں گذشتہ جمعرات کے روز حماس کے رہ نما وائل بیطار اور ان کے چارساتھیوں کو فلسطینی اتھارٹی کی فراہم کردہ معلومات کی بنیاد پر حراست میں لیا گیا تھا. ذرائع کا کہنا ہے کہ فلسطینی اتھارٹی کی خفیہ ایجنسیوں نے حماس کے پانچ اراکین کی رہائی کے بعد ان کے خفیہ ٹھکانوں کے بارے میں اسرائیلی فوج کو پوری معلومات فراہم کی تھیں جس پر فوج نے فوری کارروائی کر کے حماس کے رہ نماٶں کو کامیابی کے ساتھ حراست میں لے لیا ہے ادھر دوسری جانب صہیونی فوجی ترجمان نے بتایا ہے کہ دوران تفتیش حماس کے ملٹری لیڈر وائل بیطار نے اعتراف کیا ہے کہ اس نے سنہ 2008ء میں تنظیم کے ایک دوسرے رکن شھاب نشتہ کے ساتھ دیمونہ کے مقام پر فدائی حملے کی منصوبہ بندی میں معاونت کی تھی.اس فدائی حملے میں ایک یہودی ہلاک اور دس کے قریب زخمی ہوئے تھے. ترجمان کا کہنا ہے کہ شہاب نشتہ کی ٹارگلنگ میں شہادت کے بعد مغربی کنارے میں فدائی کارروائیوں کی براہ راست ذمہ داری وائل بیطار کے پاس آ چکی تھی اور انہوں نے اسرائیلی فوجیوں پر کئی کامیاب حملے بھی کیے ہیں.