Connect with us

اسرائیل کی تباہی میں اتنا وقت باقی ہے

  • دن
  • گھنٹے
  • منٹ
  • سیکنڈز

Uncategorized

اسرائیل کے ساتھ معاہدوں نے فتح کو حماس کے ساتھ مفاہمت کے لیے مشکل میں ڈال دیا ہے

palestine_foundation_pakistan_dr-mousa-abu-marzook-the-deputy-head-of-hamase28099s-political-bureau4

اسلامی تحریک مزاحمت “حماس” کے سیاسی شعبے کے نائب صدر ڈاکٹر موسیٰ ابو مرزوق نے توقع ظاہر کی ہے کہ حماس اور فتح کی قیادت اس ماہ کے آخر میں ایک بار پھر مفاہمت کے لیے ملاقات کریں گی. ان کا کہنا تھا کہ اسرائیل کے ساتھ فلسطینی اتھارٹی کے سیکیورٹی تعاون کے معاہدوں نے فتح کے لیے مفاہمت کا عمل آگے بڑھانے میں مشکلات پیدا کر دی ہیں. عربی اخبار”القدس العربی” کو انٹرویو میں حماس کے رہ نما کا کہنا تھا کہ وہ کس غلط فہمی یا خوش فہمی میں مبتلا نہیں البتہ وہ یہ امید ضرور رکھتے ہیں کہ اس ماہ کے آخر میں فتح اور حماس کی قیادت کے درمیان ممکنہ طور پر دمشق میں ہونے والی بات چیت آئندہ کی ملاقاتوں کے لیے ایک اہم سنگ میل ثابت ہو سکتی ہے. ایک سوال کے جواب میں حماس کے رہ نما کا کہنا تھا کہ مفاہمت کا عمل اتنا آسان نہیں تاہم فتح کی قیادت سنجیدگی اور لچک کا مظاہرہ کرے تو یہ کوئی اتنا مشکل معاملہ بھی نہیں. البتہ فتح کے لیے اصل مشکل اسرائیل کے ساتھ فلسطینی اتھارٹی اور عباس ملیشیا کے سیکیورٹی تعاون کے معاہدے ہیں، جن کے ہوتے ہوئے مفاہمت کا سلسلہ آگے نہیں بڑھ سکتا. ڈاکٹر موسیٰ ابو مرزوق کا کہنا تھاکہ عیدالاضحیٰ سے قبل اگر حماس اور فتح کی قیادت کے مابین ہوئی ملاقات میں سیکیورٹی تعاون کا معاملہ حل نہیں ہوسکا تو اس کا یہ مطلب ہرگز نہیں کہ ملاقات ہی ناکام رہی. جب تک ملاقاتوں کا سلسلہ جاری رہے گا تنازعات اور اختلافات کے جلد حل ہونے کی امید کی جا سکتی ہے. معاملات کو حتمی شکل دینے کے لیے مزید ملاقاتیں بھی کرنا پڑ سکتی ہیں. ایک دوسرے سوال پر حماس کے رہ نما نے کہا کہ ان کی جماعت کی کوشش ہے کہ متفق علیہ امور کو دوبارہ نہ چھیڑا جائے. جس نکتے پر بات چیت کا اختتام ہوا تھا، وہیں سے دوبارہ شروع کیا جانا چاہیے. فتح نے سابقہ چند ملاقاتوں میں فلسطین میں انتخابات اور الیکشن کمیشن کے معاملات کو دوبارہ چھیڑنے کی کوشش کی تھی لیکن حماس نے واضح کر دیا ہے کہ جن امور پر اتفاق رائے ہو چکا انہیں دوبارہ زیر بحث لانے کی قطعی ضرورت نہیں. اخبار کی جانب سے پوچھے گئےاس سوال پر کہ آیا اگر فتح مفاہمتی مسودے پر حماس کے وارد کردہ تحفظات کو دورکرنے کے لیے تیار نہیں ہوتی تو مفاہمتی عمل کیسے آگے بڑھ سکے گا. اس پر ڈاکٹر مرزوق نے کہا کہ مصرکے ہاں تیار کردہ مفاہمتی مسودے پر حماس اور فتح دونوں کو تحفظات ہیں تاہم یہ تحفظات ایسے نہیں کہ دور نہ کیے جا سکیں. حماس اور عرب ممالک کےدرمیان تعلقات کی نوعیت کے بارے میں سوال کے جواب میں ڈاکٹر موسیٰ نے کہا کہ حماس کےعرب اور تمام اسلامی ممالک کےساتھ خوشگوار تعلقات ہیں. حماس کسی عرب یا برادر اسلامی ملک کےاندرونی معاملات میں مداخلت سے گریز کی پالیسی پر قائم ہے اور تمام ممالک سے یکساں دوستانہ تعلقات کی خواہاں ہے.

Click to comment

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Copyright © 2018 PLF Pakistan. Designed & Maintained By: Creative Hub Pakistan