امریکا کے ایک اخباری ویب پورٹل”فری امریکن جنرلزم” نے انکشاف کیا ہے کہ اسرائیلی انٹیلی جنس ایجنسی موساد نے غیرمحسوس اندازمیں امریکی ایئرلائنوں اور مواصلاتی کمپنیوں میں اپنا اثرو رسوخ بڑھاتے ہوئے ان کمپنیوں کو بڑی حد تک یہودیوں کے کنٹرول میں دینے میں کامیابی حاصل کر لی ہے. ویب سائٹ کے صفحات پر شائع امریکی وفاقی تحقیقاتی ادارے”سی آئی اے” کے ایک سابق عہدیدار “فیلپ گیرالڈی” کے مضمون میں لکھا ہے کہ “اسرائیل کا دعویٰ ہے کہ اس کی امریکا میں اس نوعیت کی کوئی سرگرمیاں نہیں لیکن صہیونی ریاست کا یہ دعویٰ قطعاً بے بنیاد ہے” وہ مزید لکھتے ہیں کی اسرائیلی انٹیلی جنس ایجنسی موساد نے امریکا میں حالیہ کچھ عرصے سے اپنی تخریبی اور جاسوسی سرگرمیاں بڑھا دی ہیں بالخصوص سیکیورٹی اداروں تک اس نے رسائی حاصل کر لی ہے. ادھر دوسری جانب مرکز اطلاعات فلسطین کی رشین زبان میں شائع رپورٹ میں گیرالڈی کے مضمون کے حوالے سے کہا گیا ہے کہ اسرائیلی انٹیلی جنس اداروں نے امریکا کے اہم اور حساس نوعیت کے فوجی ڈھانچے کے اندر تک رسائی حاصل کر لی ہے، جن میں امریکی وزارت دفاع پینٹاگون بھی شامل ہے.نیز اسرائیلی انٹیلی جنس اداروں نے مواصلاتی اور فضائی سروسز پر بھی غلبہ حاصل کر لیا ہے. خفیہ طور پر ان شعبوں میں نہ صرف موساد کے جاسوس کام کر رہے ہیں بلکہ کئی بڑی موبائل کمپنیوں میں رہ کر انٹیلی جنس اور جاسوسی کر رہے ہیں. فاضل مضمون نگار کا کہنا ہے کہ حکومت کو موبائل فون پر شہریوں کی بات چیت کے سلسلے میں نیا نظام لاگو کرنا چاہیے، کیونکہ امریکا میں فون پر شہریوں کی ہونے والی بات چیت کو ریکارڈنگ میں اسرائیل کامیاب ہو چکا ہے. ان میں سےکئی اہم ٹیلی فون دفاعی اور حساس نوعیت کے ہوتے ہیں جس سے اسرائیل کو انٹیلی جنس کے میدان میں فائدہ ہو سکتا ہے. اس کے علاوہ امریکا کی بیشتر فضائی کمپنیاں بھی اسرائیل کے کنٹرول میں آتی جا رہی ہیں.