نابلس میو نسپل کو نسل کی ممبر اور سابق قیدی ماجدہ فدا نے کہا ہے کہ اسرائیلی جیلوں میں مقید فلسطینیوں کی حالت انتہائی نا گفتہ بہہ ہے اور انہیں جان بوجھ کر طبی سہولیات سے محروم رکھا جا رہا ہے۔ فدا کا یہ بیان احرار سنٹر برائے محبوسین کی طرف سے منگل کو شائع ہوا اور اس میں مزید کہا گیاہے کہ بہت ساری محبوس خواتین دل اور پوشیدہ جنسی امراض میں مبتلا ہیں لیکن انہیں صرف ایکومول نامی گولیاں فراہم کی جاتی ہیں۔ فدا نے کہا کہ اسرائیلی جیل انتظامیہ نے جیل کے اندر مطالعے کیلئے سائنسی کتابوں کے داخلے اور گھر والوں سے ملاقاتوں پر قدغن لگائی ہے۔ اسکے علاوہ کئی ٹی وی چینلز کو بھی بند کردیا گیا ہے۔ ہاشرون جیل کی انتظامیہ قیدیوں کے ساتھ انتہائی توہین آمیز برتاؤ اختیار کرتی ہے ۔فدا ماجدہ جو خود دوا ساز بھی ہیں نے جیل انظامیہ پر الزام لگایا کہ وہ قیدیوں کو خوراک میں قلیل تعداد میں صرف آلو اور گاجر فراہم کرتے ہیں اور جیل کی کنٹین میں غذائی اجناس اتنے مہنگے داموں میں فروخت کی جاتی ہیں جو قیدیوں کی قوت خرید سے باہر ہیں۔