Connect with us

اسرائیل کی تباہی میں اتنا وقت باقی ہے

  • دن
  • گھنٹے
  • منٹ
  • سیکنڈز

Uncategorized

نیتن یاھو حکومت بڑی بے وقوف ثابت ہوئی ہے: برھوم

palestine_foundation_pakistan_fawzi-barhoum-a-hamas-spokesman10

اسلامی تحریک مزاحمت ۔ حماس کے ترجمان فوزی برھوم نے رائے عامہ کا احترام نہ کرنے کے سبب صہیونی حکومت کو انتہائی بے وقوف اور مغرور قرار دیا ہے۔ برھوم کے مطابق اسرائیلی حکومت اس وقت گیلاد شالیت کے خاندان کی جانب سے قیدیوں کے تبادلہ کرنے کے مطالبے سے بھی بے بہرہ بنی ہوئی ہے۔ برھوم نے ذرائع ابلاغ کو جاری کردہ بیان میں کہا ہے کہ نیتن یاھو حکومت کے اپنے احمقانہ موقف پر اصرار سے غزہ کی پٹی میں حماس کی قید میں اسرائیلی فوجی کے مسئلے سے جہالت آشکارا ہوتی ہے۔ یہ معاملہ دن بدن دگرگوں ہوتا جا رہا ہے۔ برھوم نے یہ بیان صہیونی اخبار ’’ ھارٹز‘‘ کی اس رپورٹ کے بعد دیا ہے جس میں کہا گیا تھا کہ نیتن یاھو کی حکومت نے حماس سے جاری مذاکرات میں سخت موقف اپنانے کا فیصلہ کر لیا ہے۔ اخبار کے مطابق ’’ موجودہ حالات میں یہ بات کہی جا رہی ہے کہ اسرائیل اپنے سخت موقف کے ذریعے حماس کو اپنے مطالبات میں نرمی لانے اور نیتن یاھو کے نمائندے ھجائی ہداس کے ذریعے اس تک پہنچائی گئی اسرائیلی شرائط قبول کرنے پر مجبور کرے گا۔ برھوم نے زور دے کر کہا کہ اسرائیلی حکومت شروع دن سے ہی صہیونی عوام اور حماس کے موقف پر سنجیدگی سے کان دھرنے کو تیار نہیں۔ یہ سب کچھ اس حکومت کی ہٹ دھرمی اور غرور کی وجہ سے ہے۔ اخبار ’’ ھارٹز‘‘ کی جانب سے کیے گئے ایک سروے کے مطابق 72 فیصد صہیونی عوام نے شالیت کے بدلے حماس کے قیدیوں کے تبادلے کے معاہدے کی حمایت کی ہے، شالیت کے بدلے رہا کیے جانے والے فلسطینی قیدیوں میں صہیونیوں کے قتل میں ملوث قیدی بھی شامل ہونگے، یہ سب جاننے کے باوجود بھی حکومت اس معاہدے کی مسلسل مخالفت کر رہی ہے۔ برھوم نے کہا کے یہ بات روز روشن کی طرح عیاں ہو گئی ہے کہ نیتن یاھو کی حکومت عام اسرائیلیوں، شالیت کے خاندان اور خود شالیت کی رائے کو کوئی اہمیت نہیں دیتی اور اس نے کبھی بھی اس معاملے یا اس معاملے میں واسطہ کار بننے والوں پر سنجیدگی سے توجہ نہیں دی۔ انہوں نے زور دیا کہ نیتن یاھو یا اس کی حکومت سے مزاحمت کی شرائط پر کوئی بات چیت نہیں کی جا سکتی، اسی طرح حماس سے اپنے مطالبات سے دستبردار ہونے کی صہیونی شرط بڑے خسارے کی بات ہو گی۔ انہوں نے کہا کہ حماس چاہتی ہے کہ گیلاد شالیت کے بدلے فلسطین کے بڑے رہنما اور اس کی اسیر قیادت کو رہا کر دیا جائے۔ واضح رہے کہ ھارٹز اخبار کی رپورٹ کے بعد شالیت کی جائے پیدائش سے ’’ میٹز ہلا‘‘ سے ایک بڑا مارچ نکالا گیا یہ مارچ کئی اسرائیلی شہروں سے ہوتا ہوا بیت المقدس پہنچے گا اور یہاں حکومت کے سربراہ بنجمن نیتن یاھو کے گھر کے سامنے شالیت کو رہا کروانے کا مطالبہ کیا جائے گا۔ مارچ کے شرکاء نے جھنڈے اور بینرز اٹھار رکھے تھے جس میں حماس اور اسرائیلی حکومت کے مابین قیدیوں کے تبادلے کے معاہدے میں تاخیر کی مذمت کی گئی تھی، بعض بینرز پر یہ بھی لکھا ہوا تھا کہ شالیت ابھی زندہ ہے۔ اس مارچ سے خطاب کرتے ہوئے شالیت کے والد نے کہ ا”شالیت نے چار سال انتظار کیا اور اب بھی انتظار کر رہا ہے، وہ خود کو اس مشن پر بھیجنے والے فوجی آفسیرز، حکومتی صدر اور فوج کے وزیر کا انتظار کر رہا ہے مگر یہ سب لوگ اس کی بات نہیں سن رہے”

Click to comment

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Copyright © 2018 PLF Pakistan. Designed & Maintained By: Creative Hub Pakistan