مصرکی ازھریونیورسٹی میں سیاسیات کے ماہراستاد ناجی شراب نے کہا ہے حماس کے سیاسی شعبے کے سربراہ خالد مشعل کی دمشق میں روسی صدر سے ملاقات اسلامی تحریک مزاحمت (حماس) کے لیے بڑا اہم ہے۔
ان کہ بہ قول اس ملاقات کی وجہ سے روس نے فلسطین اور علاقے میں حماس کے اہم کردار کو تسلیم کرلیا ہے۔
شراب نے ذرائع ابلاغ کو دیے گئے اپنے بیان میں کہا ہے کہ روس ان اولین ممالک میں سے ہے جس نے
حماس کے ساتھ براہ راست مذاکرات کا باب کھولا ہے۔ روس کا یہ کردار امریکی کردار سے بہت مختلف ہے۔ کیونکہ امریکا نے صہیونی ریاست کے تسلیم کیے بغیر حماس کے ساتھ مذاکرات سے انکار کردیا تھا۔
سیاسی تجزیہ کار نے کہا کہ اس ملاقات کے بہت سے دیگر فوائد اور اثرات بھی ہیں۔ اس ملاقات سے روس اپنے مضبوط اور متحرک کردار کو بحال کرنے کی کوشش کی ہے۔ اسی طرح حماس کی تحریک کے بارے میں دہشت گرد اور متعصب تحریک ہونے کے تاثر کی نفی بھی ہوئی ہے۔
ماہر تجزیہ کار کے مطابق روس چاہتا ہے کہ نئی علاقائی تقسیم میں حماس کا کردار بھی ہو۔ اور یہ اسکے اثر و نفوذ کا ایک ذریعہ بنے۔ انہوں نے واضح کیا کہ یہ ملاقات حماس کے لیے سیاسی طور پر بند دروازے کھولے گی اس سے سیاسی ہم آہنگی بھی بڑھے گی۔