اسرائیل نے لبنان کی سمندری حدود میں زیرسمندر قدرتی گیس کی ذخائر کی تلاش کے بعد اب تیل کے ذخائر کی تلاش کا کام بھی شروع کر دیا ہے. بحیرہ روم کے لبنان کے حصے میں آنے والے پانی کے نیچے قدرتی وسائل کے ذخائر کی تلاش اسرائیل کی لبنانی وسائل پر دست درازی سمجھی جا رہی ہے. لبنان میں حزب اللہ کے زیرانتظام چلنے والے ٹیلی ویژن چینل”المنار” پر نشرایک رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ اسرائیل قدرتی گیس کے ذخائر کی تلاش کے بعد اب بحیرہ روم میں لبنانی حدود میں معدنی تیل کی تلاش کے لیے کام کر رہا ہے. لبنان اور فلسطین کے درمیان بحیرہ روم کا یہ حصہ قدرتی وسائل کی دولت سے مالا مال ہے. رپورٹ کے مطابق اسرائیل کی تیل کی تلاش میں سرگرم کمپنیوں نے حال ہی میں بحیرہ روم کے شمال مغرب میں زیرسمندر تیل کی تلاش کا کام شروع کیا ہے. ماہرین اقتصادیات اس جگہ پر تیل کی مقدار 4 ارب 02 کروڑ بیرل بتاتے ہیں. اقتصادی اعتبار سے فلسطین اور لبنان کے درمیان کا یہ علاقہ لبنان کی ملکیت قرار دیا جاتا ہے. رپورٹ کے مطابق زیرسمندر “لفیاتیان” کے مقام پر جہاں اسرائیلی تیل کی کمپنیاں تیل نکالنے کا کام جاری رکھے ہوئے ہیں وہاں پر توقع کے مطابق ایک ارب بیریل تیل موجود ہے. یہ جگہ سطح سمندر سے پانچ ہزار تین سو میٹر کی گہرائی پر ہے، جہاں اس کے قریب ہی قدرتی گیس کی بڑی مقدار موجود ہے. رپورٹ کےمطابق تیل کی تلاش میں سرگرم ایک صہیونی کمپنی کے سربراہ یتزحاق چوفا کا کہنا ہھے کہ سمندری حدود میں تیل کی تلاش اور اس کی نکاسی ہماری ایک بڑی کامیابی ہو گی، کیونکہ اس جگہ سے حاصل ہونے والا تیل ملکی ضروریات سے کہیں زیادہ ہو گا جسے دیگرممالک کو برآمد کیا جائے گا. ٹی وی رپورٹ میں جہاں لبنانی سمندری حدود میں تیل کی تلاش کی اسرائیلی سرگرمیوں کا پردہ چاک کیا گیا ہے وہیں لبنانی حکومت کی طرف سے اس پر دانستہ خاموشی کو اسرائیل سے خفیہ ڈیلنگ سے تعبیر کیا گیا ہے. رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ لبنانی قدرتی وسائل پر اسرائیلی قبضے پر لبنانی حکومت کی خاموشی معنی خیز ہے. ایسے لگتا ہے کہ بیروت حکومت نے اسرائیل کےساتھ کسی خفیہ ڈیلنگ کے بعد چپ سادھ لی ہے.