قاہرہ (مرکزاطلاعات فلسطین فاوؑنڈیشن) اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل انتونیو گوتریس نے اتوار کے روز اسرائیل پر زور دیا ہے کہ وہ غزہ کی پٹی میں فلسطینیوں کے لیے امدادی سامان کے داخلے کی راہ میں حائل رکاوٹوں کو دور کرے اور امداد کے لیے کراسنگ اور رسائی کے مقامات میں اضافہ کرے۔
گوتیرس نے مصری وزیر خارجہ سامح شکری کے ساتھ قاہرہ میں ایک پریس کانفرنس کے دوران وضاحت کی کہ بھاری سامان کی نقل و حمل کے لیے زمینی راستہ سب سے زیادہ موثر اور مفید ہے۔ انہوں نے بات پر زور دیا کہ امداد کے داخلے کے لیے انسانی وجوہات کی بنا پر فوری جنگ بندی کی ضرورت ہے۔
گوتیریس نے غزہ میں جنگ کے عالمی اثرات سے خبردار کرتے ہوئے کہا کہ غزہ کی پٹی میں انسانی تباہی ہے اور فلسطینیوں کے وقار پر روزانہ حملے عالمی برادری کے لیے اعتبار کا بحران پیدا کر رہے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ دہشت اور بھوک غزہ کے باشندوں کو ستا رہی ہے اور مزید کسی بھی حملے سے فلسطینیوں، قیدیوں اور علاقے کے لوگوں کے لیے حالات مزید خراب ہوں گے۔
ساتھ ہی گوتیریس نے غزہ میں جنگی قیدی بنائے گئے اسرائیلیوں کی فوری اور غیر مشروط رہائی اور پٹی میں مصائب کے خاتمے کا مطالبہ کیا۔
ایک اور تناظر میں گوتریس نے کہا کہ غزہ کی پٹی میں اقوام متحدہ کی ریلیف اینڈ ورکس ایجنسی برائے فلسطینی پناہ گزینوں (اونروا) کے بہت سے کارکن مارے گئے ہیں۔ اس کے باوجود انہوں نے ایجنسی کے لیے مسلسل تعاون کو یقینی بنانے کے لیے کام جاری رکھنے پر زور دیا۔
قبل ازیں گوتیرس نے مصر کی جانب سے رفح کراسنگ کا دورہ کیا۔ انہوں نے نوٹ کیا کہ رفح میں ٹرکوں کی لمبی قطاریں کھڑی تھیں جب کہ دوسری طرف قحط کا شکار لوگ بھوکےپیاسے مررہے ہیں۔ انہوں نے غزہ میں فوری جنگ بندی کا مطالبہ کیا۔