فلسطین فاؤنڈیشن پاکستان اور آرٹس کونسل کراچی کی جانب سے مقبوضہ کشمیر کے عظیم حریت رہنما مولانا عباس انصاری کی یاد میں تعزیتی ریفرنس کا انعقاد کیا گیا اور کشمیر و فلسطین کانفرنس منعقد کی گئی۔
کانفرنس سے مختلف سیاسی و مذہبی جماعتوں کے قائدین اور سول سوسائٹی اراکین نے شرکت کی اور خطاب کیا۔ کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے مقررین نے حریت کانفرنس کے سابق چیئر مین اور جدوجہد آزادی کشمیر کے علمبردارمولانا عباس انصاری کی کشمیر کی آزادی کے لئے کی جانے والی انتھک محنت اور بہادرانہ جدوجہد پر خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کشمیر کے عوام اور مولانا عباس انصاری کے اہل خانہ کو ان کے انتقال پر تعزیت پیش کی۔ کانفرنس کے شرکاء سے سری نگر میں موجود مولانا عباس انصاری کے صاحبزادے سجاد انصاری نے ٹیلی فونک خطاب بھی کیا۔
شرکائے کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے مقررین کاکہنا تھا کہ کشمیر کا مسئلہ ایک نئے تاریخی موڑ میں داخل ہو چکا ہے جہاں کشمیری عوام کو ایک طرف بھارت کی جارحیت اور درندگی کا سامنا ہے وہاں ساتھ ساتھ عالمی سامراجی قوتوں کی جانب سے نت نئی سازشوں کا سامنا بھی ہے۔
مقررین نے کہا کہ امریکہ اور برطانیہ جو دنیا بھر میں سیاسی و فوجی مسائل کی اصل جڑ ہیں آج مسئلہ کشمیر پر ثالثی کرنے کی کوشش کر رہے ہیں جس کا مقصد مسئلہ کشمیر کو سبوتاز کرنا ہے۔ مقررین کاکہنا تھا کہ امریکہ مسئلہ فلسطین کے موضوع پر پہلے ہی صدی کی ڈیل اور ابراہیمی معاہدوں جیسے سیاہ کارناموں کے ذریعہ فلسطین کاز کو ختم کرنے کی کوششوں میں ناکام ہو چکا ہے اب مسئلہ کشمیر کے موضوع پر ثالثی کا بہانہ بنا کر کشمیر کو کشمیری عوام کی امنگوں کے بر خلاف بھارت کے ساتھ ملحق کرنے کی گھناؤنی سازش کر رہا ہے۔
مقررین کا کہنا تھا کہ پاکستان کے عوام، سیاسی قیادت، سول سوسائٹی امریکہ کی جانب سے مسۂ کشمیر پر بنائے گئے سیاہ منصوبوں کو کامیاب نہیں ہونے دیں گے۔
مقررین نے کہا کہ کشمیر کی تقدیر کا فیصلہ کشمیری عوام کو کرنا ہے چاہے وہ پاکستان کے ساتھ الحاق کریں یا پھر آزاد خود مختار ہو جائیں، دنیا کی کسی طاقت کو کوئی حق حاصل نہیں ہے کہ وہ کشمیر کی قسمت کا فیصلہ کریں۔ مقررین نے مزید کہا کہ فلسطین کا مسئلہ بھی فلسطینی عوام کے ہاتھ میں ہے تاہم امریکہ سمیت دنیا کی کسی ریاست کو یہ حق حاصل نہیں ہے کہ فلسطین سے متعلق کوئی فیصلہ کرے جس میں فلسطین کے عوام کی امنگوں کی ترجمانی نہ ہو۔
مقرین نے مولانا عباس انصاری، سید علی گیلانی اشرف صحرائی اور دیگر حریت رہنماؤں کی قربانیوں اور جدوجہد کیق در دانی کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کے عوام کشمیری حریت رہنماؤں کو ہمیشہ یاد رکھیں گے اور آنے والی نسلوں کو تاریخ ساز حریت رہنماؤں سے آشنا کرتے رہیں گے۔
کانفرنس سے سابق اراکین سندھ اسمبلی محفوظ یار خان، میجر (ر) قمر عباس،، مجلس وحدت مسلمین پاکستان سندھ کے صدر علامہ باقر عباس زیدی،پاکستان تحریک انصاف کے رہنما اسرار عباسی، کشمیری رہنما بشیر سدوزئی،تحریک اللہ اکبر کے حافظ امجد، معروف قانون دان حیدر امام، میجر عدیل شہید کے والد سید شاہد حسین، جمعیت علماء پاکستان کے علامہ وحید یونس، علامہ قاری ادریس، ہندو رہنما منوج چوہان، معروف ٹی وی اینکر اویس ربانی، سی او فیض ٹی وی نازیہ علی، ہیومن رائٹس کونسل کے صدر جمشید حسین، خاتون سماجی رہنما ریحانہ عزیز، نسرین میمن، دعا فاؤنڈیشن کی صدر دعا ذبیر، کشمیری رہنما عباس کشمیری، فرحان علی ایڈوکیہٹ، زاہد حسین ایڈوکیٹ، شاہدہ علی، نبیل حسین سمیت سول سوسائٹی اراکین نے خطاب کیا۔