قابض اسرائیلی فوج کے نام نہاد “بنجمن ڈویژن” کے اہلکار نے انکشاف کیا ہے کہ کئی ماہ قبل مقبوضہ بیت المقدس کے شمال میں واقع قلندیہ کیمپ میں ہونے والے پرتشدد تصادم کے دوران 12 فوجی زخمی ہوئے تھے جب کہ قابض فوج نے ان کے زخمی ہونے کا اعتراف نہیں کیا۔ اس کے ارکان، جنہیں ہسپتالوں میں علاج کے لیے لے جایا گیا تھا۔
عبرانی ویب سائٹ واللا کو انٹرویو دیتے ہوئے افسر نے بتایا کہ 40 فوجیوں پر مشتمل قابض فوج کی ایک فورس نے صبح کے وقت ایک نوجوان کو گرفتار کرنے کے لیے کیمپ پر دھاوا بولا لیکن لوگوں کی جانب سے اس کی تلاش کرنے کو ناکام بناتے ہوئے اسےمزید مشکل بنا دیا۔
افسرنے وضاحت کی کہ قلندیہ کیمپ کے مکینوں نے گھروں کی چھتوں سے پتھر،واشنگ مشین اور فریج پھینکے جس سے فورس کو براہ راست چوٹیں آئیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہم اس دن کے لیے تیاری کر رہے ہیں جب حالات الٹا ہو جائیں گے اور تیسرا انتفاضہ ہو گا اور ہم نے ایک ماہ پہلے ایسے ہی منظر نامے کی تیاری کے لیے ایک مشق کی تھی اور القدس میں جو کچھ ہو رہا ہے اس کا اثر پوری قوم پر پڑتا ہے۔