مقبوضہ بیت المقدس (مرکزاطلاعات فلسطین فاوؑنڈیشن) اسرائیلی قابض پراسیکیوٹر نے مسجد اقصیٰ کے مبلغ ، امام اور خطیب الشیخ عکرمہ صبری کو مطلع کیا کہ ان کے خلاف “دہشت گردی پر اکسانے” کے الزام میں فرد جرم عائد کر دی گئی ہے۔
الشیخ عکرمہ صابری کے خلاف الزام کے مطابق ان پر “دو خلاف ورزیوں” کی بنیاد پر مقدمہ چلایا جائے گا جن کا پبلک پراسیکیوشن دعویٰ کرتا ہے کہ اسے “دہشت گردی پر اکسانا” کہا جاتا ہے۔
الشیخ عکرمہ صبری کے خلاف فردِ جرم دائر کرنا اُس اشتعال انگیزی اور ظلم و ستم کی مہم کے تناظر میں سامنے آیا ہے جس کا وہ برسوں سے نشانہ بن رہے ہیں۔
“اسرائیلی” قابض حکام نے مسلسل ظلم و ستم اور نشانہ بنانے کے بعد مسجد اقصیٰ کے مبلغ اور یروشلم میں اسلامی اتھارٹی کے سربراہ شیخ عکرمہ صبری کو “دہشت گردی پر اکسانے” کے الزام میں “مجرم” قرار دینے کا فیصلہ کیا۔
یروشلم کے ذرائع نے اطلاع دی ہے کہ انتہا پسند صہیونی تنظیم (LAVI) نے قابض ریاست کے استغاثہ کو ایک درخواست جمع کرائی ہے تاکہ اسے مسجد اقصیٰ کے مبلغ ا؛شیخ عکرمہ صابری کے خلاف فرد جرم عائد کرنے پر مجبور کیا جائے۔
اس درخواست کے جواب میں قابض حکومت کے قانونی مشیر نے یروشلم میں پبلک پراسیکیوشن کے موقف کو قبول کیا اور الشیخ صبری پر “دہشت گردی پر اکسانے سے متعلق دو جرائم” کا ارتکاب کرنے کا الزام لگایا گیا۔