غزہ (مرکزاطلاعات فلسطین فاوؑنڈیشن) اسلامی تحریک مزاحمت “حماس” نے اسرائیلی زندانوں میں طبی غفلت کا شکار فلسطینی رہ نما ولید الدقہ کی شہادت پرگہرے دکھ اور افسوس کا ظہار کرتے ہوئے کہا ہے یہ قدرتی موت نہیں بلکہ ایک فلسطینی قیدی کا سوچا سمجھا قتل ہے۔
حماس کی طرف سے جاری ایک بیان کی نقل مرکزاطلاعات کو موصول ہوئی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ ہم اپنے عظیم فلسطینی عوام، اپنی اسلامی اور عرب قوم اور دنیا کے آزاد لوگوں کے لیے قیدی لید دقّہ کی شہادت پر سوگوار ہیں۔ انہیں مسلسل 38 سال تک پابند سلاسل رکھا گیا حالانکہ وہ کینسر جیسے مہلک اور موذی مرض کا شکار تھے۔ انہیں دوران حراست کسی قسم کی طبی امداد فراہم نہیں کی گئی۔ ولید دقہ کی شہادت صہیونی نازی دشمن کے عقوبت خانوں میں ایک اور مجرمانہ قتل ہے‘‘۔
بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ “طوفان الاقصیٰ‘‘ معرکے کے درمیان اور غزہ میں مزاحمت اور ہمارے عظیم فلسطینی عوام کی بیت المقدس اور مسجد اقصیٰ کے دفاع اور قیدیوں کے ساتھ وفاداری کے دوران آئیے قابض اسرائیل اور اس کے نو نازی گماشتوں کے جرائم پر اپنے قیدیوں کے ساتھ اپنے عہد کی تجدید کریں”۔
انہوں نے وضاحت کی کہ “قیدیوں کے خلاف ایتمار بین گویرکے جرائم جن میں تازہ ترین ولید دقہ کی شہادت ہے، ثالثوں کی کوششوں کو ناکام بنانے اور ان کے سامنے رکاوٹیں کھڑی کرنے کی کوشش ہے”۔
قبل ازیں اتوار کی شامل فلسطینی محکمہ امور اسیران اور فلسطینی کلب برائے امور اسیران نے بتایا تھا کہ مقبوضہ شہر رملہ کے آساؤ ھروفیہ ہسپتال کے اندر قابض دشمن کی حراست میں 62 سالہ ولید دقہ 39 سال قید کاٹنے کے بعد جام شہادت نوش کرگئے۔