Connect with us

اسرائیل کی تباہی میں اتنا وقت باقی ہے

  • دن
  • گھنٹے
  • منٹ
  • سیکنڈز

Palestine

فلسطین ہمارے ڈی این اے کا حصہ ہے

اسلام آباد  (مرکزاطلاعات فلسطین فاوؑنڈیشن) فلسطینی تحریک مزاحمت حماس کے ترجمان خالد قدومی نے  سینیٹ اجلاس میں شرکت کی سینٹ  میں سینیٹرز نے فلسطین میں حماس کے خصوصی نمائندے ڈاکٹر خالد قدومی کا استقبال کیا، جو خصوصی دعوت پر پاکستان کا دورہ کر رہے ہیں۔
سینیٹ کا اجلاس چیئرمین صادق سنجرانی کی صدارت میں ہوا، جس میں سینیٹر مشاہد حسین سید نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ ہم حماس کے ترجمان کو ایوان بالا میں خوش آمدید کہتے ہیں۔ ہماری فلسطین کے ساتھ قدیم تاریخ رہی ہے۔ میں طوفان الاقصیٰ آپریشن پر خراج تحسین پیش کرتا ہوں۔
اپنے خطبہ استقبالیہ میں سینیٹر مشاہد حسین نے پارلیمنٹ کے لیے اس دن کی اہمیت کا اظہار کرتے ہوئے اس بات پر زور دیا کہ سینیٹ محترم ڈاکٹر قدومی کو خوش آمدید کہنے پر فخر محسوس کرتی ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ ہمیں فلسطینی بھائیوں بالخصوص حماس پر فخر ہے جو کہ فلسطین کے عوام کی جمہوری طور پر منتخب تنظیم ہے جس کے عظیم مجاہد فلسطین کے عوام کی امنگوں کی نمائندگی کے لیے یہاں موجود ہیں۔

سینیٹر نے ایوان کو یاد دلایا کہ تقریباً 18 سال قبل جب وہ خارجہ تعلقات کمیٹی کے سربراہ تھے، سابق فلسطینی وزیر خارجہ محمود الزہر کو پارلیمنٹ میں مدعو کیا گیا تھا۔

 پاکستان پہلا مسلم ملک تھا جس نے حماس کی حکومت کو 10 لاکھ ڈالر کا عطیہ دیا… اس لیے ہمارے پاس ایک ٹریک ریکارڈ ہے اور میں فلسطینی بھائیوں کو یقین دلانا چاہتا ہوں کہ قائداعظم محمد علی جناح کی قیادت کی وجہ سے فلسطین ہمارے ڈی این اے کا حصہ ہے۔ مشاہد نے کہا کہ علی جناح جنہوں نے قیام پاکستان سے پہلے ہی فلسطین پر توجہ مرکوز کی تھی۔

سینیٹر نے اسرائیلی جارحیت کے خلاف مزاحمت پر ’حماس کے فلسطینی مجاہدین‘ کی کوششوں کو سراہا۔ ان ہم وطنوں کی سخت سرزنش کی جو اسرائیل کے ساتھ تعلقات کو معمول پر لانا چاہتے ہیں، مشاہد نے کہا کہ یہ مکمل طور پر ناقابل قبول ہے۔

سینیٹر نے کہا کہ ہندوستان اور اسرائیل نے ایک اقتصادی راہداری کا منصوبہ بنایا جس کا مقصد چین پاکستان اقتصادی راہداری (سی پی ای سی) اور بیلٹ اینڈ روڈ انیشیٹو (بی آر آئی) کا مقابلہ کرنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ وہ منصوبہ اب غزہ کے ملبے تلے دب گیا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ ” اسرائیلی ناقابل تسخیر ہونے کا افسانہ بکھر گیا ہے اور انہوں نے یہ ظاہر کر دیا ہے کہ طاقت صحیح نہیں ہے بلکہ حق طاقت ہے۔”

سینیٹر نے ایوان کو یاد دلایا کہ پاکستان واحد غیر عرب ریاست ہے جس نے 1967 اور 1973 میں دو عرب اسرائیل جنگوں میں حصہ لیا۔

انہوں نے کہا کہ فلسطین لبریشن آرگنائزیشن کو لاہور میں اسلامی سربراہی اجلاس میں اس وقت تسلیم کیا گیا جب ذوالفقار علی بھٹو وزیراعظم تھے اور ہمیں اس روایت کو برقرار رکھنا چاہیے اور اس اقدام کو آگے بڑھانا چاہیے۔ “پاکستان کی عوام، مسلح افواج اور پارلیمنٹ اس وقت تک فلسطین کے ساتھ مضبوطی سے کھڑی رہے گی جب تک ایک آزاد فلسطینی ریاست قائم نہیں ہوتی جس کا دارالحکومت القدس شریف ہو”۔

دوران اجلاس قائد ایوان  اسحاق ڈار نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ ہمارا فرض ہے کہ فلسطینی بھائیوں کی بھرپور مدد کریں۔ جب تک فلسطین آزاد نہیں ہوگا ہم اپنی بین الاقوامی ذمے داری پوری نہیں کرسکیں گے۔ فلسطینیوں کی سفارتی اور مالی امداد کرنا ہمارا اخلاقی فرض ہے۔ سب جماعتوں کو فلسطین کے مسئلے پر یکجا ہونا چاہیے۔

Click to comment

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Copyright © 2018 PLF Pakistan. Designed & Maintained By: Creative Hub Pakistan