Connect with us

اسرائیل کی تباہی میں اتنا وقت باقی ہے

  • دن
  • گھنٹے
  • منٹ
  • سیکنڈز

Palestine

فلسطینیوں کی نسل کشی میں امریکہ برابر کا مجرم ہے:حماس

غزہ  (مرکزاطلاعات فلسطین فاوؑنڈیشن) اسلامی تحریک مزاحمت [حماس] نے امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن کے غزہ جنگ کے حوالے سے متنازع بیانات اور حماس کو معاہدے تک پہنچنے میں رکاوٹ کا ذمہ دار ٹھہرانے کی کوشش کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے۔

حماس کی طرف سے جاری ایک بیان کی نقل مرکزاطلاعات فلسطین کو موصول ہوئی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ بلنکن کے بیانات کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ امریکی وزیرخارجہ کی طرف سےحماس کو معاہدے تک پہنچنے کے لیے لچک نہ دکھانے کا الزام سراسر جھوٹ ہے۔ حماس نے غزہ میں قتل وغارت گری روکنے کے لیے ثالث ممالک کے ذریعے اسرائیل سے بالواسطہ مذاکرات میں بار بار لچک دکھائی ہے مگر صہیونی ریاست کی ہڈ دھرمی کے نتیجے میں جنگ بندی کی مساعی آگے نہیں بڑھ سکی ہیں۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ اسرائیل غزہ کی پٹی میں جنگ اور فلسطینی قوم کی نسل کشی جاری رکھنا چاہتا ہے اور اس جرم میں امریکہ صہیونی ریاست کے ساتھ برابر کا مجرم ہے۔ اسرائیل اور امریکہ غزہ جنگ کو طول دینا چاہتے ہیں اور وہ جنگ بندی کے لیے ہونے والی کسی بھی کوشش کو ناکام بنانے پر تلے ہوئے ہیں۔

انہوں نے نشاندہی کی کہ حماس اور مزاحمتی فورسز کے مطالبات پہلے دن سے ہی واضح ہیں اور وہ وہی ہیں جو انہوں نے گزشتہ مارچ میں پیش کیے تھے۔ تمام فریقوں اور ثالثوں نے ان کا خیرمقدم کیا تھا اور وہ ہمارے عوام کے قومی موقف اور ان کے مفادات کی نمائندگی کرتے ہیں۔ ہمارا مطالبہ ہے کہ غزہ کی پٹی میں عارضی کے بجائے مستقل جنگ بندی کی ضرورت ہے۔ اسرائیلی قابض فوج کو غزہ سے نکلنا ہوگا اور فلسطینی شہریوں کو ان کے گھروں کو واپس آنے کی غیرمشروط اجازت ہوگی۔

حماس نے اس بات پر زور دیا کہ ہماری قوم کے خلاف نسل کشی کی جنگ میں مکمل شراکت دار کے طور پر امریکی کردار کسی سے ڈھکا چھپا نہیں۔ امریکہ فلسطینیوں کی نسل کشی کے لیے اسرائیلی غاصب دشمن کو اسلحہ دیتا ہے اور صہیونی فوج نہتے فلسطینیوں پراس اسلحے کو استعمال کررہی ہے۔

امریکی محکمہ خارجہ نے کہا کہ وہ “یرغمالی مذاکرات” کے ذریعے کسی معاہدے تک پہنچنے کے لیے دباؤ ڈالتا رہے گا۔

انہوں نے اپنے بیانات میں دعویٰ کیا کہ حماس نے گذشتہ چند ہفتوں میں یرغمالیوں کے مذاکرات میں اپنا مقصد تبدیل کیا اور اپنے مطالبات کو تبدیل کیا۔

انہوں نے کہا کہ گیند اب حماس کے کورٹ میں ہے اور اگر اسے فلسطینی عوام کے مفادات کا خیال ہے تو اسے مجوزہ معاہدے کو قبول کرنا چاہیے۔

Click to comment

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Copyright © 2018 PLF Pakistan. Designed & Maintained By: Creative Hub Pakistan