تحریر: ڈاکٹر صابر ابو مریم
سیکرٹری جنرل فلسطین فاؤنڈیشن پاکستان
گذشتہ دنوں مصر اور مقبوضہ فلسطین کی سرحد پر تعینات صیہونی فوجیوں کے ساتھ ہونے والے جھڑپوں میں تین صیہونی فوجیوں کو واصل جہنم کرنے والا مصری نوجوان فوجی بھی شہادت کی منزل کوپہنچ گیا۔ اس بات سے قطع نظر کہ العوجہ آپریشن کے اثرات مستقبل میں صیہونی اور مصری تعلقات میں کیا مرتب ہوں گے، فی الحال پوری دنیا میں مصری نوجوان فوجی کی بہادری اور شجاعت کے چرچوں نے نہ صرف عرب اقوام کو جان بخشی ہے بلکہ دنیا بھر کے حریت پسند اس بات سے توانائی حاصل کر رہے ہیں۔ دوسری جانب غاصب صیہونیوں کی صفوں میں ماتم ہی ماتم ہے۔
ماہرین سیاسیات یہ کہتے ہوئے نظر آ رہے ہیں کہ اس آپریشن کے منفی اور مثبت اثرات خطے پر ہو سکتے ہیں۔ لیکن مصر میں شہید محمد صلاح کی ماں نے فخریہ انداز سے خوشی مناتے ہوئے کہا ہے کہ میں ہیروں کی ماں ہوں۔تمام مصری مائیں یہی گن گنا رہی ہیں۔دوسری طرف فلسطین کے مظلوم عوام میں خوشی کی لہر دوڑ گئی ہے۔
یہاں سب سے اہم بات یہ ہے کہ مصر اور غاصب صیہونی ریاست اسرائیل کے مابین نام نہاد امن معاہدے کے چالیس سال بعد ایک ایسا آپریشن سامنے آیا ہے کہ جو صہیونی وجود کے لئے خطرے کی گھنٹی بجا رہا ہے۔ اسرائیل جو پہلے ہی غزہ اور مغربی کنارے کے مختلف علاقوں میں مزاحمت فلسطین کا مقابلہ کرنے سے عاجز آ چکا ہے اب مصری سرحد پر ایسے غیر توقع مندانہ آپریشن کے بعد صیہونیوں کو باور ہوا ہے کہ ان کے لئے کسی طرف سے بھی امان نہیں ہے۔ کیہ امان صرف ایک صورت ممکن ہو سکتی ہے کہ جب تک صیہونی فلسطین سے نکل نہ جائیں۔
دوسری طرف غاصب صیہونی ریاست کے اندرون خانہ سیاسی مبصرین نے نیتن یاہو پر شدید تنقید اور دباؤ بنانا شروع کر دیاہے اور یہ سوال ابھر کر سامنے آ رہا ہے کہ نیتن یاہو جو مسلسل خطے میں ایران اور لبنان سمیت شام کے خلاف جنگ کے عزائم بھڑکا رہے ہیں وہ کس طرح صیہونیوں کی حفاظت کریں گے جبکہ اسرائیلی فوج کی ناکامی اور پسپائی کا معائنہ مصری سرحد پر گذشتہ روز کیا جا چکا ہے۔اسرائیلی مبصرین کے مطابق غاصب صیہونی حکومت شدید لاغر ہو چکی ہے اور ناکام پالیسیوں کی وجہ سے نہ صرف صیہونی فوجیوں کی جان خطرے میں ڈالی جا رہی ہے بلکہ صیہونی آباد کار بھی اس خطرے کی زد پر ہیں۔
کچھ سیاسی مبصرین کاکہنا ہے کہ مصر اور مقبوضہ فلسطین کی سرحد پر اسرائیلی فوجیوں کے خلاف ہونے والاآپریشن مصر اور اسرائیل کے مابین حالات کو کشیدہ کر سکتا ہے اور اگر ایسا ہو تا ہے تو اسرائیل کے لئے مشکلات میں مزید اضافہ ہو سکتا ہے۔
مصری عوام جو ہمیشہ سے فلسطینی عوام کے ساتھ کھڑی رہی ہیں اور مصر ایک ایسا عرب افریقی ملک ہے کہ جس نے فلسطین کی آزادی کی دو جنگوں میں حصہ بھی لیا ہے۔ایسے کشیدہ حالات میں مصر کی افواج کو عوام کی بے پناہ حمایت حاصل ہو گی جبکہ دوسری طرف صیہونی آباد کار خوف میں مبتلا ہو کر اپنے صیہونی فوجیوں کے خلاف سراپا احتجاج بنے ہوئے ہیں۔اس صورتحال میں اسرائیل کے لئے ان حالات پر قابو پانا مشکل ہو چکا ہے۔
ایک اور نقطہ نظر کے مطابق ممکن ہے کہ غاصب صیہونی فوج اپنی کمزوریوں کی پردہ پوشی کرنے کے لئے اندرونی سطح پرتحقیقاتی کمیشن بنانے کا اعلان کرے لیکن حقیقت میں یہ اسرائیل کی شکست ہی ہو گی۔بہر حال ایک بات واضح ہے کہ مصری عوام اور جماعتوں کی جانب سے غاصب صیہونیوں کے خلاف اس آپریشن کی بھرپور حمایت کی جا رہی ہے۔سوشل میڈیا پر محمد صلاح کے نام سے پیش ٹیگ گردش کر رہا ہے اور پوری دنیا اس نوجوان کو ہیرو قرار دے کر اس کارنامہ پر فخر کر ہی ہیں۔
غاصب صیہونی ریاست اسرائیل کے لئے تمام تر فوجی اور تکنیکی معاملات کے ساتھ ساتھ سیاسی طور پر جو بات سخت گیر گزر رہی ہے وہ مصری عوام کی جانب سے اس آپریشن کی تعریف کرنا ہے۔ان ثرات کو روکنا صیہونی غاصب حکومت کے بس میں نہیں ہے۔مصر کی سڑکوں پر خواتین نے نکل کر ایک مشہور گانا گاتے ہوئے نعرے لگائے کہ ”میں ہیرو کی ماں ہوں“، جس نے بہت سے اسرائیلی حکام کو چیخنے پر مجبور کیا کہ ”مصری ہم سے نفرت کرتے ہیں،”وہ ہم سے محبت نہیں کرتے“۔
ٓخلاصہ یہ ہے کہ اس وقت مصر اور عرب دنیا میں ہونے والے تبصروں کے مطابق اس طرح کے صیہونی مخالف آپریشن کو نہ تو پہلا آپریشن قرار دیا جا رہا ہے اور نہ ہی آخری آپریشن۔بہت سے صیہونیوں نے اس طرح کے آپریشن کے دہرائے جانے کے امکان کے بارے میں اپنی تشویش کا اظہار کرتے ہوئے نیتن یاہو کی شدید مذمت کی ہے،دوسری طرف مصری نوجوان ہے جو اس وقت دنیا کے لئے آئی کون بن چکا ہے۔واضح رہے کہ مصری فوج کے سنہ1956اور 1967کی جنگوں میں صیہونیوں کی جانب سے قتل کئے جانے والے مصری فوجیوں کے زخم بھی تازہ ہیں کہ جن کو صیہونیوں نے بے دردی سے قتل کیا تھا اور صحرائے سینا میں دفن کر دیا تھا۔
مصری پولیس اہلکار محمد صلاح کا آپریشن کوئی پہلا نہیں ہے اور یہ یقینی طور پر آخری بھی نہیں ہوگا اور کوئی طاقت اس رجحان کے پھیلاؤ اور پھیلاؤ کو روکنے میں کامیاب نہیں ہوگی۔ یہ مصری عوام کی غیرت کو جگانے کا کام کر گیا ہے اور عربیت کے شعلے از سر نو بھڑکا دئیے گئے ہیں۔ کیونکہ غاصب اسرائیلی دشمن کا ظلم اور فلسطینی عوام پر اس کی مسلسل جارحیت،مسجد اقصیٰ کی حرمت جہاں فلسطینی عوام کے لئے اہم ہے وہاں مصر سمیت تمام عربی ممالک کے عوام کے لئے اہمیت کی حامل ہے۔
یہ غاصب صیہونیوں کے خلاف انتقامی اور دفاعی کاروائیاں ہیں،کیونکہ صیہونی جو مزید جرائم کرنے سے باز نہیں آتے، شہید محمد صلاح ہمیشہ تاریخ کے زندہ اوراق میں باقی رہے گا اور ہمیشہ ملت فلسطین کا سر اونچا اور وقار سے بلند رہے گا۔