نابلس – (مرکزاطلاعات فلسطین فاوؑنڈیشن) ناردرن ویسٹ بینک سیٹلمنٹ کونسل نے شمالی مغربی کنارے میں ایک بڑا صنعتی زون قائم کرنے کا منصوبہ تیار کیا ہے، جس سے نمایاں ماحولیاتی آلودگی پھیلے گی اور شمالی مغربی کنارے میں خطرے سے دوچار جانوروں کی پوری آبادی ختم ہو جائے گی۔
اخبار ‘دی مارکر‘ نے بتایا ہے کہ منصوبہ بند صنعتی زون شمالی مغربی کنارے میں 2,700 دونام کے رقبے پر تعمیر کیا جائے گا اور اس میں نہ صرف مغربی کنارے کے رہائشی علاقوں کے قریب بلکہ اس شہر کے قریب بھی ماحولیاتی آلودگی پھیلانے والی فیکٹریاں شامل ہوں گی اور یہ منصوبہ اندرون فلسطین میں کفر قاسم تک پھیلا ہوگا۔
کفر قاسم کے میئر عادل بدیر نے اس منصوبے پر اعتراض کرتے ہوئے کہا ہے کہ فیکٹریوں میں خطرناک مواد کا استعمال یا آلودگی پھیلانے والے مواد کا اخراج خطرناک اور تباہ کن ثابت ہوسکتا ہے۔
اس کے باوجود یہ منصوبہ کسی متبادل پر غور کیے بغیر اور اسرائیلی قانون کو مکمل طور پر نظرانداز کرتے ہوئے پیش کیا گیا۔
اخبار’یدیعوت احرونوت‘ کے مطابق صنعتی زون کا منصوبہ ناردرن ویسٹ سیٹلمنٹ کونسل، الکانہ سیٹلمنٹ کونسل اور اورنیٹ سیٹلمنٹ کونسل کے پیچھے ہے۔اس صنعتی منصوبے سے ہرن کی ایک بڑی تعداد اور ممالیہ، پرندے اور دیگر جانوروں کی ایک بڑی اقسام کے ختم ہونے کا اندیشہ ہے۔
اسرائیلی امور میں ماہر صحافی انس ابو عرقوب نے تصدیق کی کہ قابض حکومتیں آباد کاری کے صنعتی زونز کی تعمیر کے خواہاں ہیں جن میں مغربی کنارے میں آلودگی پھیلانے والی فیکٹریاں شامل ہیں تاکہ بڑی اسرائیلی رہائشی کمیونٹیز سے آلودگی کو دور کیا جا سکے۔
انھوں نے تین صنعتی زون قائم کیے ہیں، جن میں سے ایک مشرقی یروشلم میں “عطاروت” ، بیت حنینا اور کفر عقب کے قریب، دوسرا سلفیت کے قریب “آتش فشاں” کے ساتھ اور اور تیسرا صحرائے یروشلم میں “مشور ادومیم” ہے۔
انس ابو عرقوب نے وضاحت کی کہ منصوبہ صنعتی زون پر اعتراضات اسرائیلی تنظیموں کی طرف سے جانوروں اور ماحولیات اور صنعتی زون کے قریب واقع علاقے “راس العین” میں رہنے والے اسرائیلیوں کی صحت کے خوف سے اٹھائے گئے تھے۔ جہاں تک اس مقام کے قریب فلسطینی دیہاتوں کی قسمت کا تعلق ہے، کسی کو اس کی پرواہ نہیں ہے۔