Connect with us

اسرائیل کی تباہی میں اتنا وقت باقی ہے

  • دن
  • گھنٹے
  • منٹ
  • سیکنڈز

Palestine

جنین کیمپ جہاں 4 گھنٹوں میں 4 فلسطینی مجاھدین نے جام شہادت نوش کیا

غرب اردن کے شمالی شہر جینن کے پناہ گزین کیمپ کو بہادری اور جا نثاری کی علامت قرار دیا جاتا تھا  اور اب بھی اس کی یہ شناخت قائم ہے۔ کل بدھ کو جنین میں مزید چار فلسطینی نوجوانوں نے غاصب اور قابض فوج کے ساتھ لڑتے ہوئے اپنی جانوں کے نذرانے پیش کیے ہیں۔

ایک بار پھروہ منظر دہرایا گیا اور جنین کیمپ اپنے بہترین نوجوانوں کو متکبر قابض ریاست کے خلاف لڑتے ہوئے جام شہادت نوش کرادیا۔

ہر روز جینن اپنے ہیروز کے ایک ایسے گروہ کو الوداع کرتی ہے جو قابض ریاست کے کانٹے کو توڑنے، اس کی ناک کو ہلانے اور اس کے وقار کو توڑنے کے لیے دن رات کام کرتے ہیں، اور یہ وہی ہے جو فلسطینی عوام کے خلاف دشمن کے جرائم کا بدلہ لیتا ہے۔

چار گھنٹے میں چار شہدا

بدھ کی صبح اسرائیلی فوج کی بھاری نفری نے جنین کیمپ کو گھیرے میں لیا تو شہری ابھی معمول کی زندگی کی طرف لوٹ رہے تھے۔ اسرائیلی فوج کی  کئی گاڑیوں میں مسلح عناصر کیمپ میں داخل ہوئے اور اندھا دھند فائرنگ شروع کردی۔

قابض فوج نے فلسطینی نوجوان عبدالرحمان حازم کے مکان کو گھیرے میں لیا اور ان کے گھر پرفائرنگ شروع کردی۔ تقریبا 30 فوجی گاڑیوں پرآنے والے قابض فوجی حملہ آوروں کی تعداد ایک سو سے زاید تھی۔ انہوں نے حازم خاندان کےمکان کی اینٹ سے اینٹ بجا دی۔ چار گھنٹے تک جاری رہنے والی فائرنگ میں چار فلسطینی شہید اور پچاس کے قریب زخمی ہوچکے تھے۔

اسرائیلی فوج نے دعویٰ کیا تھا کہ یہ مکان چھ ماہ قبل تل ابیب میں دیزنگوف شاہراہ پرفدائی حملہ کرنے والے عبد حازم کا ہے۔

فلسطینی وزارت صحت نے بتایا کہ اسرائیلی فوج کی دہشت گردی کے نتیجے میں شہید ہونے والوں میں عبد فتحي خازم، ومحمد محمود ألونة، وأحمد نظمي علاونة اورمحمد أبو ناعسة شامل ہیں جب کہ قابض فوج کی دہشت گردی میں 44 فلسطینی شہید ہوچکے ہیں۔

عبدالرحمان حازم اور اس کے ساتھیوں نے دشمن کا پوری قوت کے ساتھ مقابلہ کیا، تاہم قابض فوج نے جب محسوس کیا کہ وہ برہ راست فائرنگ سے انہیں نقصان نہیں پہنچا سکی تو قابض فوج نے مکان پر ڈرون طیارے کے ذریعے ایک بم گرایا۔

عینی شاہدین نے بتایا کہ قابض فوج نے جنین کیمپ میں داخل ہوتے ہی آنسوگیس کی شیلنگ شروع کردی، شہید رعد اور فتحی حازم کے گھروں پر کھلے عام فائرنگ کی گئی جس کے نتیجے میں چوالیس فلسطینی زخمی ہوئے ہیں۔

قابض فوج نے جنین شہر کو ملانے والے تمام راستوں کی مکمل ناکہ بندی کردی تھی اور کسی امدادی ادارے کی ٹیم اور طبی عملے کو بھی متاثرہ مقام تک رسائی کی اجازت نہیں تھی۔

قابض فوج نے فلسطینی وزارت داخلہ اور حکومتی اداروں پر بھی گرنیڈ پھینکے جس کے نتیجے میں مقامی آبادی میں شدید خوف وہراس پھیل گیا۔

گھات لگا کرحملہ

اسرائیلی اخبار’یدیعوت احرونوت‘ نے اس آپریشن کی تفصیل بیان کرتے ہوئے لکھا ہے کہ یہ آپریشن ’یمام‘ نامی یونٹ نے سرانجام دیا۔ یہ یونٹ اپنے لباس اور بول چال میں عرب معلوم ہوتی ہے کیونکہ اسے فلسطینیوں کو دھوکہ دینے کے لیےعربی حلیے میں رکھا جاتا ہے۔ تاہم اس آپریشن میں اسے الناحال بریگیڈ کی بھی مدد حاصل رہی جس نے جنین اور اطراف کےعلاقوں کو کنٹرول کیا۔

اسرائیلی اخبار کا کہنا ہے کہ فلسطینی مزاحمت کاروں نے گھر کےاندر کمین گاہ بنا رکھی تھی جس کا مقصد وہاں سے اسرائیلی فوج پر حملہ کرنا تھا۔

عبرانی اخبار کے مطابق مزاحمت کاروں نے ایک اسرائیلی فوج پر دستی بم بھی پھینکا تاہم اسے کوئی نقصان نہیں ہوا۔  یہ گرنیڈ اس وقت پھینکا گیا تھا جب قابض فوج نے مکان کے اندر داخل ہونے کی کوشش کی تھی۔

اخباری رپورٹ کے مطابق اس وقت دو فلسطینی مزاحمت کار عبدالرحمان حازم او احمد علاوہ وہاں پرموجود تھے۔

اس دوران انہوں نے قابض فوج کی طرف ایک گرنیڈ پھینکا تاہم قابض فوج کو اس کا کوئی نقصان نہیں ہوا۔

اسرائیل کے اخباری ذریعے کا کہنا ہے کہ پہلے مرحلے میں صرف دو فلسطینی فائرنگ میں شامل تھے۔ بعد میں دو دیگر فلسطینی بھی اس میں شامل ہوگئے۔

جب اسرائیلی فوج نے چاروں فلسطینی مزاحمت کاروں کو شہید کردیا گیا تو ملبے تلے دبے شہیدوں کے جسد خامی عام شہریوں نے نکالے۔ اس کے بعد ٖ غرب اردن میں ہرطرف احتجاجی مظاہرے شروع ہوگئے اور اسرائیلی دہشت گردی کے خلاف مزاحمت جاری رکھنے کے حق میں نعرے لگائے گئے۔

Click to comment

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Copyright © 2018 PLF Pakistan. Designed & Maintained By: Creative Hub Pakistan