غزہ (مرکزاطلاعات فلسطین فاوؑنڈیشن)غزہ میں فلسطینی وزارت صحت کے ترجمان اشرف القدرہ نے مسلسل تیسرے روز غزہ میں محصور الشفاء میڈیکل کمپلیکس کے اندر 7 بیمار اور زخمی شہریوں کی شہادت کا اعلان کیا۔
یہ خبر ایک ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب دوسری طرف صہیونی قابض فوج کے ٹینک اور بکتر بند گاڑیاں ہسپتال کے گیٹ پر پہنچ گئی ہیں۔
اشرف القدرہ نے پیر کی صبح الجزیرہ کو دیے گئے پریس بیانات میں کہا کہ نئی اموات کے ساتھ بیمار اور زخمی افراد میں مرنے والوں کی تعداد 20 ہو گئی۔
انہوں نے بتایا کہ 36 قبل از وقت پیدا ہونے والے بچوں کو اب بھی کسی بھی لمحے موت کے خطرے کا سامنا ہے۔ تین دن سے ہسپتال کو بجلی کی فراہمی بند ہونے سے زخمیوں کے علاج کے آلات بند ہیں جس سے بچے اور زخمی دم توڑ رہے ہیں۔
انہوں نے نشاندہی کی کہ میڈیکل کمپلیکس تین دنوں سے محاصرے اور بمباری کی زد میں ہے اور نہ کوئی ایمبولینس اس میں داخل ہوتی ہے اور نہ ہی اس کے اندر کوئی نقل و حرکت ہے۔ ان کی حفاظت کے لیے ایک محکمے سے دوسرے محکمے تک۔
انہوں نے تصدیق کی کہ قابض ٹینک میڈیکل کمپلیکس کے ایک گیٹ پر سائیڈ سے پہنچے جو انتہائی نگہداشت کے شعبے کی طرف جاتا ہے جس پر کئی بار بمباری کی گئی۔
انہوں نے بتایا کہ میڈیکل کمپلیکس کے اندر 650 مریض ہیں، سینکڑوں طبی اور انتظامی عملے کے علاوہ کئی ہزار بے گھر افراد جن میں بچے، خواتین اور بوڑھے شامل ہیں کے علاوہ ابھی بھی میڈیکل کمپلیکس کے اندر موجود ہیں۔ انہوں خوراک، پانی اور بنیادی سہولیات سے محروم کیا گیا ہے۔
قبل ازیں وزارت صحت کے ترجمان نے کہا تھا الشفاء میڈیکل کمپلیکس مکمل طور پر سروس سے باہر ہے اور اسرائیلی جارحیت کے نتیجے میں زخمیوں یا اندر موجود مریضوں کو بھی صحت کی کوئی سہولت فراہم نہیں کر سکتا۔۔
غزہ کی پٹی پر قابض فوج کی 38ویں روز بھی خونریز جنگ جاری ہے جس کے نتیجے میں 40 ہزار سے زائد شہید، زخمی اور لاپتہ افراد کے علاوہ رہائشی محلوں، اہم سہولیات اور اسپتالوں میں بڑے پیمانے پر تباہی ہوئی ہے اور 15 لاکھ سے زائد افراد بے گھر ہو چکے ہیں۔