اسرائیلی فوج کی فائرنگ سے شہید ہونے والا دو سالہ فلسطینی بچہ محمد ہیثم التمیمی کل رام اللہ میں سپرد خاک کردیا گیا۔ ننھے شہید کا جسد خاکی پیر کی شام رام اللہ کے فلسطین میڈیکل کمپلیکس پہنچایا تھا تھا۔
فلسطینی خاندانی اور محکمہ صحت کے ذرائع نے بچے محمد ہیثم التمیمی کی اسرائیلی تل ہاشومیر اسپتال میں موت کا اعلان کیا، جسے گذشتہ جمعرات کو شدید زخمی ہونے کے بعد منتقل کیا گیا تھا۔
ہیثم سر میں گولی لگنے سے شدید زخمی ہوگیا۔ اس کے والد کو کندھے اور ہاتھ میں زخم آئے جب کہ اسرائیلی قابض فوج نے اس کے والد کی گاڑی پر گولیاں برسائیں۔
یہ واقعہ اس وقت پیش آیا جب شہید کے والد اپنی گاڑی شیر خوار بچے کے ساتھ گھر سے نکلنے والے تھے کہ رام اللہ کے گاؤں نبی صالح کے داخلی دروازے پر ایک قابض فوج نے گولیاں مار کر انہیں زخمی کردیا تھا۔
رام اللہ اور البیرہ سے بڑی تعداد میں شہریوں نے شہید بچے کا جسد خاکی وصول کیا۔
دوسری طرف [حماس] کے ترجمان حازم قاسم نے پیر کی شام کہا کہ قابض فوج کی جانب سے رام اللہ کے گاؤں نبی صالح سے تعلق رکھنے والے بچے محمد التمیمی کا قتل ایک گھناؤنا جرم ہے۔ یہ جرم نازی قابض فوج اور اس کا دہشت گردانہ رویے کا ثبوت ہے۔
قاسم نے اپنے ایک پریس بیان میں مزید کہا کہ قابض فوج ہمیشہ اپنے جرائم کی جوابدہی سے بچ جاتی ہے۔ اس کی وجہ اسرائیلی ریاست کو حاصل امریکا اور مغربی ممالک کی اندھی حمایت ہے۔