غزہ (مرکزاطلاعات فلسطین فاوؑنڈیشن) غزہ میں قائم الشفاء میڈیکل کمپلیکس کے ڈائریکٹر ڈاکٹر محمد ابو سلمیہ نے آج سوموار کی صبح اسرائیلی جیلوں میں رہائی کے بعد کہا کہ اسرائیلی جیلوں میں قیدیوں کی حالت انتہائی افسوسناک اور ناگفتہ بہ ہے۔ قیدیوں کو تشدد کا نشانہ بنانے کے ساتھ ساتھ انہیں بھوکا اور پیاسا رکھا جاتا ہے۔
ڈاکٹرابو سلمیہ نے صحافیوں کو بیان دیتے ہوئے کہا کہ “جیل کی صورت حال افسوسناک اور بہت مشکل ہے۔ قیدیوں کی آزادی کے لیے مزاحمت اور عرب عوام کی طرف سے فیصلہ کن موقف اختیار کیا جانا چاہیے‘‘۔
آج پیرکو قابض فوج نے غزہ کی پٹی سے جبری اغواء کیےگئے 50 فلسطینیوں کو رہا کیا جن میں الشفاء میڈیکل کمپلیکس کے ڈائریکٹر ڈاکٹر ابو سلمیہ بھی شامل ہیں۔انہیں 23 نومبر 2023 کو الشفا میڈیکل کمپلیکس سے جبری انخلاء کے بعد قابض فوج نے گرفتار کیا تھا۔
ابو سلمیہ نے زور دے کر کہا کہ “قیدی انتہائی مشکل حالات سے گذر رہے ہیں۔ انہیں کھانے پینے کی شدید کمی میں رکھا جاتا ہے اور ان کی مسلسل توہین کی جاتی ہے۔ قیدیوں کے ساتھ جو کچھ ہو رہا ہے اس کا تجربہ انہوں نے 1948ء میں قابض ریاست کے قیام کے بعد پہلی بار دیکھا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ “قیدی سب کی امانت ہیں اور جیلوں کو جلد از جلد صاف کیا جانا چاہیے”۔
انہوں نے مزید کہا کہ “قابض اسرائیل ہر کسی کو نشانہ بناتا ہے اور بغیر کسی استثناء کے سب کو گرفتار کرتا ہے۔ وہاں طبی عملے کے کارکن بھی ہیں جو جیلوں کے اندر تشدد کے باعث شہید ہوئے ہیں”۔
انہوں نے زور دے کر کہا کہ “قابض دشمن نے طبی عملے، صحافیوں، خواتین اور مردوں کو نشانہ بنا کر اور غزہ کی پٹی میں ہر چیز کو تباہ کر کے اپنی مجرمانہ حد تک ثابت کر دیا”۔
انہوں نے مزید کہا کہ “لیکن انشاء اللہ ہم غزہ کی پٹی کو نئے سرے سے تعمیر کریں گے۔ ہم شفا میڈیکل کمپلیکس کو بحال کریں گے جہاں سے ہمیں گرفتار کیا گیا تھا۔ ہم اس کو پہلے سے بہتر بنائیں گے۔
ابو سلمیہ ایک ممتاز فلسطینی ماہر اطفال ہیں۔ انہوں نے 2007ء میں الناصر اسپتال کے میڈیکل ڈائریکٹر کا عہدہ سنبھالا۔ پھر 2015ء میں الرنتیسی ہسپتال کا انتظام سونپا جب کہ 2019 میں الشفا ہسپتال کے ڈائریکٹر بن گئے۔ غزہ پر مسلط کی گئی اسرائیلی جارحیت کے دوران قابض فوج نے انہیں 23 نومبر 2023 کو گرفتار کیا تھا۔