مغربی کنارے کے جنین کے گاؤں رومانہ کے 27 سالہ نوجوان کامل ابوبکر نے اپنی شہادت طلبانہ کاروائی سے ایک بار پھر اسرائیلی حکومت کے سیکورٹی اداروں کو حیران کر دیا ہے۔
ہفتے کی شام کامل ابوبکر نے تل ابیب کے مرکز میں واقع علاقے نحلا بنیامین میں صہیونی فوجیوں پر فائرنگ کی ، جس کے نتیجے میں ایک پولیس اہلکار ہلاک اور 2 زخمی ہوگئے۔
یہ کارروائی جمعہ کی شام فلسطینی نوجوانوں کی طرف سے ناجائز صیہونی حکومت کے جرائم کا فوری ردعمل تھا، جمعے کی شام رام اللہ کے جنوب مشرق میں واقع گاؤں برقہ پر صیہونی گروہ کے حملے میں ایک 19 سالہ فلسطینی شہید ہوگیا۔
صہیونی اخبار یدیعیت احرانوت نے خبر دی ہے کہ شہادت طلبانہ حملہ کرنے والے 27 سالہ شخص کے بیگ میں وصیت تھی اور اس نے لکھا تھا کہ وہ شہید کئے گئے ایک فلسطینی کے خون کا بدلہ لینا چاہتا ہے جسے صہیونی بستیوں میں قتل کیا گیا۔
اس سلسلے میں فلسطین کی اسلامی مزاحمتی تحریک حماس نے ایک بیان میں اس آپریشن کا خیر مقدم کرتے ہوئے اسے فلسطینی ریاست اور مسجد الاقصی کے خلاف صہیونی جرائم کا قدرتی ردعمل قرار دیا ہے۔
حماس کے بیان میں کہا گیا ہے کہ تل ابیب کے مرکز میں آپریشن نے ثابت کر دیا کہ مغربی کنارے اور بیت المقدس میں مزاحمت کو دبانے کی تمام کوششیں ناکام ہو چکی ہیں۔
صہیونی میڈیا نے تل ابیب کے مرکز میں ہونے والے آپریشن کو حیران کن اور اسرائیل کے سیکورٹی اور انٹیلی جنس کے لیے ایک بڑا دھچکا قرار دیا، صیہونی حکومت کے چینل -13 نے بتایا کہ تل ابیب کے مرکز میں آپریشن پولیس کے لیے حیران کن تھا کیونکہ یہ ہفتے کے دن اور ایسے حالات میں ہوا جب گلیوں میں بہت زیادہ ہجوم تھا۔