قاہرہ (مرکزاطلاعات فلسطین فاوؑنڈیشن) اسلامی تحریک مزاحمت [حماس] ے سیاسی بیورو کے سربراہ اسماعیل ہنیہ کی سربراہی میں حماس کی قیادت کے وفد نے کئی دنوں تک جاری رہنے والے اپنے مصر کے دورے کا اختتام کر دیا ہے۔
حماس نے کہا کہ جماعت کے وفد نے مصری انٹیلی جنس کے سربراہ میجر جنرل عباس کامل اور ان کے معاونین سے کئی ملاقاتیں کیں۔
انہوں نے غزہ کی پٹی کی صورتحال، فلسطینیوں کے خلاف وحشیانہ جارحیت کو روکنے، بے گھر ہونے والوں کی ان کے رہائش گاہوں پر واپسی، خاص طور پر شمالی پٹی میں امداد اور پناہ گاہوں اور اس کے حصول کے طریقوں پر بات چیت کی۔
بات چیت میں قیدیوں کے تبادلے کی فائل پرغور کیا گیا۔ نیز یہ کہ مقبوضہ مغربی کنارے اور اندرون فلسطین میں شہریوں کو مسجد اقصیٰ میں نماز ادا کرنے سے روکنے کے قابض حکومت کے فیصلے اور دیگر امور پر تبادلہ خیال کیا۔
قبل ازیں قاہرہ مذاکرات سے قریب سے واقف ایک سرکردہ ذریعے نے الاقصیٰ چینل کو تصدیق کی کہ قابض ریاست نے قاہرہ مذاکرات میں کسی معاہدے تک پہنچنے کی طرف کوئی مثبت قدم نہیں دیا۔
قیادت کے ذریعے نے کہا کہ دشمن مزاحمت کے زیر حراست اپنے قیدیوں کو مفت میں رہا کرنا چاہتا ہے۔
انہوں نے نشاندہی کی کہ حماس حماس ایک ایسے معاہدے کی خواہشمند ہے جو قیدیوں کی رہائی، بحالی اور تعمیر نو میں تیزی لانے، غزہ کا محاصرہ ختم کرنے اور غزہ کی پٹی سے انخلاء میں ہمارے فلسطینی عوام کی امنگوں کو پورا کرے۔