جنین – (مرکزاطلاعات فلسطین فاوؑنڈیشن)اسلامی جہاد موومنٹ کے رہنما ماہر الاخراس نے فلسطینی اتھارٹی کی سکیورٹی فورسز پر الزام عاید کیا ہے کہ اس نے غرب اردن بالخصوص جنین میں مزاحمت کچلنے کے لیے ایک نیا پلان تیار کیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ فلسطینی اتھارٹی نے سیکڑوں کی تعداد میں اضافی پولیس اہلکار جنین میں تعینات کیے ہیں۔
الاخرس نے کہا کہ اتھارٹی نے ایک سکیورٹی آپریشن روم قائم کیا ہے جس میں اتھارٹی میں اعلیٰ سکیورٹی شخصیات شامل ہیں۔ اس آپریشن کنٹرول روم میں ان شخصیات کو طلب کیا جو جنین کے مزاحمتی گروپ جو “عرین الاسود” کے نام سے مشہور ہے کو ختم کرنے پر بات چیت کی گئی۔
انہوں نے وضاحت کی کہ یہ شخصیات صدارتی گارڈ کے ارکان کے علاوہ پورے سکیورٹی اداروں کے نمائندہ ہیں، جنہوں نے درجنوں افراد کے ساتھ سکیورٹی ہیڈ کوارٹر میں اجلاس منعقد کیا۔
انہوں نے کہا کہ ان لوگوں کو اسلحہ اور بکتر بند گاڑیاں فراہم کی گئی ہیں اور انہیں شہر اور کیمپ کے مختلف ہیڈکوارٹرز میں تعینات کیا گیا ہے۔ ان کا خصوصی کام کسی بھی مظاہرے کا تعاقب کرنا ہے جو کسی کمانڈو آپریشن کا جشن مناتے ہیں۔
الاخرس نے کہا کہ یہ کنٹرول روم اس منصوبے کا نتیجہ ہے جسے “عقبہ اور شرم الشیخ” کے اجلاسوں کے بعد منظور کیا گیا تھا۔ یہ اقدام بنیادی طور پراسرائیلی حملے کے بعد اور قابض افواج کو شکست دینے میں مزاحمت کی بہادرانہ کارکردگی کے بعد عمل میں لایا گیا ہے۔
انہوں نے وضاحت کی کہ اتھارٹی نے ایک منصوبہ پیش کیا جس میں جنین بٹالین کو اتارنے کے لیے لائحہ عمل شامل ہے۔
الاخرس نے کہا کہ اس منصوبے میں نوکریوں اور پیسوں کی پیشکش بھی شامل ہے۔ فلسطینیوں سے مزاحمت چھوڑ کر فلسطینی اتھارٹی کے ساتھ تعاون کی اپیل کوشش کی جا رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ اس منصوبے میں گرفتاری اور رہائی سے انکار کے حوالے سے دھمکیاں شامل ہیں۔ ان کے خلاف عدالتوں میں مقدمات چلائے جانے کی دھمکیاں دی جا رہی ہیں۔