دوحا (مرکزاطلاعات فلسطین فاوؑنڈیشن )ایران کے وزیر خارجہ حسین امیر عبداللہیان نے قطر کے دارالحکومت دوحا میں اسلامی تحریک مزاحمت [حماس] کے پولیٹیکل بیورو کے سربراہ اسماعیل ھنیہ اور تحریک کی قیادت کے ایک وفد سے ملاقات کی۔ اس ملاقات میں غزہ میں جاری اسرائیلی ریاستی جارحیت اور فلسطینی مجاھدین کی طرف سے شروع کیےگئے ’طوفان الاقصیٰ‘ آپریشن پر تبادلہ خیال کیا۔
ھنیہ نے ہفتے کی شام قطر کے دارالحکومت دوحہ میں اپنے دفتر میں ایرانی عہدیدار کا استقبال کیا جہاں انہوں نے طوفان الاقصیٰ اور اس کے نتائج سے متعلق تازہ ترین پیشرفت پر تبادلہ خیال کیا۔
اس موقعے پر اسماعیل ھنیہ نے کہا کہ غزہ میں اسرائیلی ریاست کی طرف سے شروع کی گئی جارحیت کے خلاف مزاحمت کاروں کے اہداف مکمل ہونے تک جنگ جاری رکھنے کے عزم کا اعادہ کیا۔
اسماعیل ہنیہ نے القسام بریگیڈز کی طرف سے شروع کیے گئے اس آپریشن کے محرکات کا جائزہ لیا۔ خاص طور پر یروشلم اور الاقصیٰ کےخلاف شروع کی گئی اسرائیلی جارحیت، مغربی کنارے میں قتل عام، قتل و غارت اور یہودی بستیوں کی پالیسی، قابض ریاست کی جیلوں میں قیدیوں کے خلاف روزانہ کے جرائم اور ان کی مسلسل تکلیف پر تبادلہ خیال کیا۔
انہوں نے غزہ کی پٹی کے 16 سال سے جاری محاصرے اور فلسطینی عوام کے ان کی سرزمین، وطن اور مقدسات کے تمام سیاسی حقوق تک اپنی جدو جہد جاری رکھنے کے عزم کا اعادہ کیا۔
اسماعیل ھنیہ نے زور دے کر کہا کہ اس جنگ کے بعد ایک نئی تاریخ رقم ہوگی۔ وہ ایک نئی تاریخ ہے جو فلسطینی کاز اور مزاحمت کی سطح پر اس سے پہلے جیسی نہیں ہو گی۔
انہوں نے فلسطینی عوام کی امنگوں اور ان کی مزاحمت کا حوالہ دیتے ہوئے غزہ میں مشکل انسانی حالات کے باوجود پر عزم رہنے پر زور دیا۔ انہوں نے کہا کہ غزہ کے نہتے عوام اسرائیلی دشمن کی طرف سے مسلط کی گئی وحشیانہ جارحیت کے سامنے سیسہ پلائی دیوار بن کر کھڑے ہیں۔
دوسری طرف ایرانی وزیر خارجہ نے خطے میں اپنے دورے کے نتائج اور طوفان الاقصیٰ سے متعلق علاقائی اور بین الاقوامی فریقوں کے حکام کے ساتھ اپنی ملاقاتوں اور رابطوں کے بارے میں بتایا۔
انہوں نے القسام بریگیڈز کی 7 اکتوبر کو حاصل کی گئی تاریخی فتح کو سراہتے ہوئے کہا کہ یہ فلسطینی عوام کی طرف سے ریکارڈ کی گئی ایک نئی اور شاندار تاریخ ہے، جس نے فلسطینی کاز کے لیے ایک نئی شروعات کی ہے۔
اللہیان نےکہا کہ اسلامی جمہوریہ ایران فلسطینی کاز اور غزہ کے مظلوم عوام کے ساتھ کھڑا ہے۔ انہوں نے اسرائیلی دشمن کی جارحیت کے خلاف فلسطینی عوام کی استقامت کو سراہا۔