Connect with us

اسرائیل کی تباہی میں اتنا وقت باقی ہے

  • دن
  • گھنٹے
  • منٹ
  • سیکنڈز

Palestine

انسانی حقوق کی تنظیم: 2023 فلسطینی بچوں کی نسل کشی کا سال ہے

رام اللہ  (مرکزاطلاعات فلسطین فاوؑنڈیشن) ایک فلسطینی انسانی حقوق کی تنظیم نے کہا ہے کہ گذشتہ سال فلسطینی بچوں کے خلاف نسل کشی کا سال تھا، اسرائیل کی جانب سے 7 اکتوبر 2023 سے غزہ میں کم از کم 8000 اور یروشلم سمیت مغربی کنارے میں 81 بچوں کو شہید کیا۔

ڈیفنس فار چلڈرن انٹرنیشنل نے کہا کہ اس شرح میں اضافے کا امکان ہے کیونکہ غزہ میں ہزاروں افراد اب بھی لاپتہ ہیں۔ اس کے علاوہ قابض فوج نے خوراک، پانی، بجلی، طبی سامان اور سامان منقطع کر دیا ہے۔ غزہ کی پٹی کے رہائشیوں کے لیے ایندھن تک نہیں۔ یہ رہائشی عمارتوں، شہری بنیادی ڈھانچے اور صحت کے نظام کے خلاف بلا امتیاز اور براہ راست حملے جاری رکھے ہوئے ہے۔

انہوں نے نشاندہی کی کہ “گذشتہ ایک سال کے دوران فلسطینی بچوں کا بے دریغ قتل عام کیا۔ قابض فوج کے لیے بڑے اہداف” تشکیل دیے۔ اس نے جو شواہد اکٹھے کیے ہیں اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ قابض افواج نے مہلک طاقت کا باقاعدہ استعمال سے فلسطینی بچے ایسے حالات میں شہید ہوئے جنہیں ماورائے عدالت قتل قرار دیا جائے گا۔

انہوں نے نشاندہی کی کہ اسرائیل فلسطینیوں کی زندگیوں کو تباہ کرنے کے لیے پورے مغربی کنارے اور غزہ میں دانستہ اور منظم مہم چلا رہا ہے، یاد رہے کہ گذشتہ سال مغربی کنارے میں قابض فوج اور آباد کاروں کے ہاتھوں 121 بچوں کی شہادت ہوئی تھی۔

تنظیم نے کہا کہ قابض فوج اور آباد کاروں نے 102 فلسطینی بچوں کو گولی مار کر شہید کیا، جب کہ شمالی مغربی کنارے میں فضائی حملوں میں 19 فلسطینی بچے شہید ہوئے۔ ان میں 14 بچے جو ڈرون حملوں میں شہید ہوئے۔

اس میں یہ بھی دستاویز کیا گیا کہ اسرائیلی فوج نے پیرامیڈیکس اور ایمبولینسوں کو زخمی فلسطینیوں بشمول بچوں کو امداد فراہم کرنے سے روکا جو ان کے سوچے سمجھے قتل کی واضح مثال ہے۔

انسانی حقوق گروپ نے مزید کہا کہ سال 2023ء کے دوران 38 کیسز ریکارڈ کیے گئے جن میں قابض افواج نے ایمبولینسز اور پیرا میڈیکس کو زخمیوں تک پہنچنے سے روکا جن میں بچے بھی شامل تھے۔

انسانی حقوق کی تنظیم نے وضاحت کی کہ 2023 کے دوران اسرائیلی فوج نے فلسطینی بچوں کو فوجی حراستی مراکز میں من مانی طور پر گرفتار کرنے، ان پر تشدد کرنے اور ان پر مقدمہ چلانے کا سلسلہ جاری رکھا۔

اس نے اندازہ لگایا کہ پچھلے سال کے دوران ماہانہ گرفتار ہونے والے بچوں کی اوسط تعداد 165 تک پہنچ گئی ہے۔اس میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ اسرائیل سالانہ 500 سے 700 کے درمیان فلسطینی بچوں کو گرفتار کر کے فوجی عدالتوں میں مقدمہ چلاتا ہے۔

Click to comment

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Copyright © 2018 PLF Pakistan. Designed & Maintained By: Creative Hub Pakistan