Connect with us

اسرائیل کی تباہی میں اتنا وقت باقی ہے

  • دن
  • گھنٹے
  • منٹ
  • سیکنڈز

پی ایل ایف نیوز

حماس کی بہترین حکمت عملی

تحریر: ڈاکٹر صابر ابو مریم
سیکرٹری جنرل فلسطین فائونڈیشن پاکستان
غزہ جنگ بندی کے بعد سے مسلسل کچھ عناصر غزہ جنگ بندی میں حاصل ہونے والی کامیابیوں پر پردہ پوشی کرنے کے لئے حماس اور فلسطینی عوا م کے خلاف منفی پراپیگنڈا کر رہے ہیں۔ ایک پاکستانی صوفی پیر مدثر شاہ نے تو اسرائیل پہنچ کر اپنی نمک حلالی کا ثبوت دیتے ہوئے فلسطینیوں کو دہشت گرد قرار دیا اور فلسطینی نہتے عوام کو قتل کرنے والے صیہونی فوجی کو ہیرو بنا کرپیش کیا۔ ایسا ہی حال کچھ پاکستان میں موجود نام نہاد دانشوروں اور مادہ پرستوں کا ہے کہ جو غزہ کی جنگ بندی کے بعد سے مسلسل اس مشن پر لگے ہوئے ہیں کہ کسی نہ کسی طرح فلسطینی عوام کے حوصلوں اور استقامت کو ناکام اور شکست خوردہ ثابت کیا جائے ۔ یہ سب کچھ اس لئے کیا جا رہاہےکیونکہ دنیا کے سامنے طاقت اور تکبر کی علامت سمجھی جانے والی امریکی حکومت اور اس کی کاسہ لیس مغربی اور برطانوی حکومتیں سب کی سب غزہ میں فلسطینی مزاحمت کے سامنے بے بس ہو چکی ہیں اور پندرہ ماہ میں انسانی نسل کشی کے سواانہوںنے کچھ حاصل نہیں کیا ہے۔ دوسری طرف پاکستان سمیت دنیا بھر میں موجود امریکی وصیہونی ایجنٹوں کا کہنا بھی یہی ہے کہ کہ پچاس ہزار لوگ مروا کر کون سی کامیابی حاصل کی ہے ؟  اب یہاں ان سب سے ایک ہی سوال ہے کہ کیا بچوں اور عورتوں کو قتل کرنا جنگ میں کامیابی کی علامت ہے ؟ کیا بچوں اور عورتوں کی بڑی تعداد میں نسل کشی کسی کا جنگ میں شکست کھا جانے کی دلیل ہے ؟ یقینا اگر کوئی امریکی و صیہونی وفاداری کے بغیر جواب دے گا تو جواب نفی میں ہو گا۔ اس کا مطلب یہ ہوا کہ غزہ کے عوام اور ان کی استقامت اور مزاحمت کامیاب ہو گئی ہے۔
اب آئیے چند ایک نقاط کی طرف توجہ کرتے ہیں کہ جن نقاط نے نہ صرف غاصب صیہونی دشمن اسرائیل کو حیرت میں ڈال دیا ہے بلکہ ساتھ ساتھ پوری دنیا کی فوجی طاقوتوں اور دفاعی حکمت عملی بنانے والے ماہرین بھی اپنے دانتوں میں انگلیاں دبائے بیٹھے ہیں۔
جنگ بندی کے آغا ز پر ہی حما س نے یہ ثابت کیا ہے کہ حما س ایک ایسا ادارہ ہے کہ جو مکمل صلاحیت رکھتا ہے کہ وہ دشمن کے ساتھ میدان جنگ میں کس طرح ڈیل کرے اور پھر جنگ بندی کے بعد کس طرح ڈیل کیا جائے گا۔ یعنی منصوبہ بندی اور وہ بھی ایک بہترین منصوبہ بندی جو حماس کی بلوغیت کی ایک بڑی دلیل ہے۔
حماس نے ثابت کیا ہے کہ سات اکتوبر کے بعد سے اب تک ان کی حکمت عملی درست ثابت ہوئی ہے کیونکہ حماس نے کہا تھا کہ ہم قیدیوں کا وبادلہ کئے بغری کوئی جنگ بندی کا معاہدہ نہیں کریں گے اور آخر کار امریکہ اور اسرائیل کو مجبور کیا ہے کہ وہ حماس کی شرائط پر جنگ بندی کو تسلیم کریں۔
حما س نے جنگ بندی کے بعد سب سے پہلے جو عمل دکھایا ہے وہ یہ ہے کہ ہزاروں نوجوان اپنی فوجی وردیوں میں ملبوس سڑکوں پر نظر آئے ہیں اور قیدیوں کے تبادلے کے لئے اپنے اپنے فرائض انجام دے رہے ہیں۔
حما س نے پراپیگنڈا وار میں اپنے آپ کو منوا لیا ہے ۔ یعنی غزہ جنگ بندی معاہدے کے بعد حما س نے عالمی ذرائع ابلاغ سے آنے والی ہر یلغار کو اپنے چھوٹے چھوٹے اعمال سے ناکام کر دیا ہے۔
قیدیوں کے تبادلے کے لئے حما س میڈیا پراپیگنڈا سائنس کا بہترین استعمال کیا ہے جس کی ایک مثال قیدیوں کے تبادلہ کی جگہ پر آویزاں کئے جانے والے بینرز اور ان پر موجود وہ ڈیزائن اور لوگو ہیں جو چیخ چیخ کر اسرائیل کی اور امریکی کی شکست کی نوید سنا رہے ہیں۔یعنی طوفا ن اقصیٰ کا لوگو ہر بینر پر موجو دہے۔
جب غاصب صیہونی فوجیوں کو رہا کیا جا رہاہے تو آپ نے ویڈیوز دیکھی ہوں گی کہ سب کے سب قیدی ہنستے ہوئے ہاتھ ہلاتے ہوئے جا رہے ہیں یعنی حما سنے سخت جنگ کے باوجود بھی ان قیدیوں کے حقوق کا خیال رکھا ہے، ان کی جان کی حفاظت کی ہے، ان کو اسلامی قوانین کے مطابق تمام سہولیات فراہم کی گئی ہیں۔
سات اکتوبر کے بعد غاصب صیہونی حکومت اسرائیل نے کہا تھا کہ حما س کی قید میں موجود لوگ فوجی نہیں بلکہ سول لوگ ہیں لیکن حما س نے ان کی رہائی کے وقت ان کو اسرائیلی فوجی یونیفارم پہنا کر دنیا کو بتادیا ہے کہ یہ سب کے سب فوجی ہیں ۔
حما س نے اسرائیلی قیدیوں کی رہائی کے وقت ان کے ہاتھوں میں تحائف اور سرٹیفکیٹ بھی دئیے جس کی وجہ سے خود امریکی اور اسرائیلی ذرائع ابلاغ پر کافی شور اٹھا ہوا ہے کہ آخر حماس کس طرح میڈیا میں اور نفسیاتی جنگ میں کاری ضرب لگانے میں مصروف ہے۔واضح رہے کہ ان سرٹیفکیٹ پر طوفان اقصیٰ کا لوگو بنایا گیا ہے جو ہمیشہ غاصب صیہونیوں کو طوفان اقصیٰ کی یاد دلواتا رہے گا۔
غاصب صیہونی قیدیوں کی رہائی کے وقت ان کی پشت پر آویزاں بڑے بڑے بینر زپر کامیابی کے نعرے درج ہیں۔ جو ا س بات کی دلیل ہیں کہ فلسطینی عوام کامیاب ہیں۔
قیدیوں کی گردن میں فلسطینی مفلر بھی فلسطینیوں کی کامیابی کی ایک اور بڑی دلیل ہے ۔
عام طور پر جب دو ریاستوں میں کوئی معاہدہ طے پاتا ہے تو دونوں ریاستوں کے جھنڈے لگائے جاتے ہیں تاہم قیدیوں کے تبادلہ کے وقت القسام کے مجاہدین نے اسٹیج پر دو جھنڈے لگا رکھے ہیں لیکن ان میں اسرائیلی جھنڈا نہیں ہے بلکہ دونوں جھنڈے فلسطین کے ہیں ۔یعنی ان کو پیغام دیا جا رہاہے کہ فلسطین پورے کا پورا فلسطین کا ہے۔
قیدیوں کے تبادلہ کے وقت ہونے والے تقاریب میں ہزاروں فلسطینی جمع ہو کر اس بات کا اعلان کر رہے ہیں کہ غزہ اور فلسطین کے عوام حما س اور القسا م کے ساتھ ہیں۔
قیدیوں کے تبادلہ کے اسٹیج پر فلسطینی جوانوں کو دیکھا جا سکتا ہے کہ کس طرح بارعب انداز میں آتے ہیں اور ان کا اسلحہ ان کے ہاتھوں میں موجو دہے اور یہ پیغام دیا جا رہاہے کہ مزاحمت زندہ ہے ۔
قیدیو ں کے تبادلہ کے اسٹیج پر غاصب صیہونی دشمن اسرائیل سے چھینا گیا اسلحہ اور ساز و سامان بھی رکھا گیا ہے جو دشمن کی مکمل تحقیر کا باعث بن رہاہے۔اس بات کی علامت ہے کہ مزاحمت طاقتور ہے۔
خواتین صیہونی قیدیوں کے ہاتھوں میں فلسطینی جھنڈے کے ڈیزائن والے کلائی بند پہنائے گئے ہیں جو ان فوجی قیدیوں نے خوشی خوشی پہن رکھا ہے۔
خلاصہ یہ ہے کہ فلسطینی مزاحمت نے ثابت کر دیا ہے کہ وہ جنگ اور سیاست کے میدان میں استقامت کے ساتھ کھڑے ہیں اور کسی بھی صورت دشمن کے سامنے سر تسلیم نہیں کریں گے۔

Click to comment

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Copyright © 2018 PLF Pakistan. Designed & Maintained By: Creative Hub Pakistan