اسلامی تحریک مزاحمت “حماس” نے جمعرات کو زور دے کر کہا ہے کہ “بیت المقدس اور مسجد الاقصیٰ پر قابض ریاست کے لیے کوئی قانونی حیثیت یا خودمختاری کا جوازنہیں ہے۔ حماس نے اس بات پر زور دیا کہ اسرائیل کی دہشت گردی میں اضافہ ہمارے عوام کو آزادی تک اپنی مزاحمت جاری رکھنے سے نہیں روک سکتا۔ حماس کی طرف سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ آج جمعہ کو فلسطینی عوام بالخصوص بیت المقدس اور اندرون فلسطین سے مسلمان قبلہ اول میں نماز جمعہ ادا کریں
یہ بات “حماس” کی طرف سے اقوام متحدہ کی تعلیم، سائنسی اور ثقافت تنظیم “یونیسکو” کے مشرقی بیت المقدس کے حوالے سے کیے گئے تاریخی فیصلے کی سالگرہ کے موقع پر ایک بیان میں سامنے آئی ہے۔ ’یونیسکو‘ نے مقبوضہ بیت المقدس شہراور مسجد اقصیٰ میں یہودیوں سے کسی تاریخی، مذہبی یا ثقافتی تعلق یا ربط کو مسترد کردیا تھا۔
بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ ہمارے عوام مقدسات کے دفاع اور قابض دشمن کے منصوبوں سے ان کی حفاظت کے عمل میں ہر ممکن وسائل کو بروئے کار لاتے ہوئے آگے بڑھیں گے کیونکہ قابض دشمن ہماری سرزمین اور ہمارے مقدس مقامات کے خلاف اپنی جارحانہ جنگ کو فروغ ے رہا ہے۔
حماس نے اقوام متحدہ سے اپنے مختلف اداروں سے مطالبہ کیا کہ وہ سنجیدہ اور موثر انداز میں قدم اٹھائیں، قابض دشمن کے رویے کو مجرمانہ بنائیں اور اس پر دباؤ ڈالیں تا کہ قابض ریاست کومقدس شہر اور اس کے عوام کے خلاف جرائم سے روکا جا سکے۔
حماس نےعرب اور اسلامی دنیا کے رہ نماؤں، عوام، جماعتوں اور تنظیموں” سے مطالبہ کیا ہے کہ اس نازک مرحلے پر اپنی تاریخی ذمہ داریاں نبھائیں تاکہ قبلہ اول کو یہودی غنڈہ گردی سے بچایا جا سکے۔