اسلامی تحریک مزاحمت [حماس] کے سیاسی بیورو کے سربراہ اسماعیل ہنیہ نے جماعت کے35 ویں یوم تاسیس خصوصی پیغام میں کہا ہے کہ حماس کی 7 ترجیحات ہیں جب کہ حماس کو 5 چیلنجز کا بھی سامنا ہے، جن میں سرفہرست القدس کا تحفظ اور قیدیوں کی آزادی ہے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کی ٹی وی مانیٹرنگ کے مطابق ہنیہ نے حماس کے آغاز کی 35 ویں یوم تاسیس کے موقع پر ٹیلی ویژن پر نشر ہونے والی تقریر میں کہا کہ اگلا مرحلہ آزادی کا مرحلہ ہے، عمل کے ساتھ امید کا مرحلہ ہے اور فلسطینی کازکی تکمیل کا مرحلہ ہے۔ فلسطین کی بابرکت سرزمین پر قابض دشمن اس وقت الجھن اور مخمصے کا شکار ہے۔
فلسطینی رہ نما نے وضاحت کی کہ حماس کے یوم تاسیس کے موقع پر کئی چیلنجز کا سامنا ہے، جن میں سب سے اہم القدس کی حفاظت، قیدیوں کو آزاد کرانا، غزہ کا محاصرہ توڑنا، اندرون فلسطین میں فلسطینیوں کی شناخت کا تحفظ، اور حق واپسی کے حق کا تحفظ اہم چیلنجز ہیں۔ .
ترجیحات
ہنیہ نےکہا کہ حماس کو کی کئی ایک ترجیحات ہیں۔ان میں سے پہلی ترجیح ہمارا فلسطینی کاز ہے۔ ہم ارض فلسطین کی بندر بانٹ قبول نہیں کریں گے۔ فلسطین ایک مستقل اور حقوق کی سطح پر ایک ناقابل تقسیم جز ہے۔ ہم اپنے فلسطینیوں کے حقوق کی قیمت پر تمام حل اور آباد کاری کے منصوبوں کو قبول نہیں کرتے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہماری دوسری ترجیح القدس ہے جو کہ دشمن کے ساتھ تنازع کا مرکز ہے اور یہ وہی ہے جو اس تنازع کی تمام خصوصیات کو یکجا کرتا ہے۔ یہ دارالحکومت، عقیدہ، قبلہ، اور ہمارے عوام اور ہماری قوم کے اتحاد کی نمائندگی کرتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ میں واضح طور پر اس بات کی تصدیق کرتا ہوں کہ ہم صہیونی منصوبوں کو مسجد اقصیٰ یا القدس میں عام طور پر کبھی بھی عملی جامہ پہنانے کی اجازت نہیں دیں گے۔ ہمارے درمیان دن ہیں اور القدس کی تلوار میان نہیں ہوئی ہے۔ مسجد اقصیٰ کی آزادی کے سوا کوئی چادر نہیں چڑھائی جائے گی۔”
جہاں تک تیسری ترجیح کا تعلق ہے تو وہ مزاحمت ہے۔ حماس آزادی کے لیے مزاحمت پر کوئی سمجھوتا نہیں کرے گی۔ مزاحمت کوئی نعرہ نہیں ہے اور نہ ہی یہ کوئی آپشن ہے۔
انہوں نے کہا کہ چوتھی ترجیح قومی یکجہتی کو اس کی متعدد سطحوں پر حاصل کرنا ہے۔ ایک قومی سیاسی پروگرام پر اتفاق، فلسطینی عوام کے لیے ایک متحد قیادت تیار کرنا،اور قابض ریاست کے خلاف جدوجہد کی حکمت عملی پر اتفاق کرنا ہے۔
ہنیہ نے کہا کہ ہم ان تمام معاہدوں کی پاسداری کرتے ہیں جن پر ہم نے دستخط کیے ہیں، جن میں تازہ ترین الجزائر کا اعلامیہ ہے۔ ہم اس معاہدے کو نافذ کرنے کے لیے تیار ہیں۔
انھوں نے کہا کہ تمام عرب اور مسلمان ممالک کے ساتھ باہمی احترام اور برابری کی بنیاد پر تعلقات استوار کرنا حماس کی ترجیح ہے۔
’میں اس بات پر توجہ مرکوز کرنا چاہتا ہوں کہ حماس سب کے لیے کھلے پن کا مظاہرہ کرتی ہے۔ یہ ایک پل بننے کے لیے تیار ہے۔ قوم کے اتحاد کو بحال کرنے کے لیے کوشاں ہے۔ر ہم اپنے آپ کو الاقصیٰ کی حفاظت اور القدس کی بحالی کے لیے وقف کرتے ہیں۔
اسرائیلی دشمن کی جیلوں میں قید فلسطینیوں کی رہائی حماس کی چھٹی ترجیھ قرار دیتے ہوئے اسماعیل ھنیہ نے کہا کہ ہم اپنے قیدیوں کو آزاد کرانے کے لیے منصوبہ بندی کرنے اور کام کرنے سے نہیں ہچکچائیں گے۔میں اپنے قیدیوں سے کہتا ہوں کہ آپ بہادری لوگ ہیں۔حماس تحریک اور القسام بریگیڈ قیدیوں کی رہائی کے لیے کوشاں ہیں۔ ہم دشمن کے ساتھ ایک باعزت معاہدے کے لیے تیار ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہماری ساتویں ترجیح غزہ کی پٹی پر ناجائز محاصرہ توڑنے کے لیے کام کرنا ہے۔ قابل فخر غزہ کا محاصرہ ختم کرنے کے لیے قابض ریاست کو مجبور کرنے کے لیے دوبارہ مہم شروع کی جائے گی۔